Maktaba Wahhabi

47 - 217
میں اس کا ذمے دار ہوں ، اگر یہ فلاں وقت تک پیسے نہیں دے گا تو میں دے دوں گا، پھر وہ حسب وعدہ نہیں دیتا اور ضامن کو دینے پڑجاتے ہیں ) تو اس ضامن کے لیے (اس ادا کی جانے والی رقم کی حد تک) سوال کرنا جائز ہے۔ حتی کہ اتنی رقم وہ سوال کرکے حاصل کرلے، پھر وہ سوال کرنے سے رک جائے۔ اور دوسرا وہ شخص کہ اسے کوئی آفت پہنچی جس نے اس کا سارا مال تباہ کردیا، (مثلاً: دکان کو آگ لگ گئی یا فصل تباہ ہوگئی جس سے اس کی ساری پونجی برباد ہوگئی اوراس کے علاوہ اس کے پاس اور پونجی یاگزر اوقات کے لیے دیگر سامان بھی نہیں ہے) تو اس کے لیے سوال کرنا جائز ہے یہاں تک کہ اس کے پاس اتنی رقم ہوجائے جس سے وہ اپنی گزران حاصل کرنے کے قابل ہوجائے اور تیسرا وہ شخص کہ فقر و فاقہ اسے گھیرلے، علاوہ ازیں اس کی قوم میں سے تین عقل مند آدمی اس کے معاملے کو لے کر کھڑے ہوں اور وہ کہیں کہ فلاں شخص فقروفاقے کی حالت میں مبتلا ہے، تو اس کے لیے بھی سوال کرنا جائز ہے یہاں تک کہ اس کے پاس اتنی رقم ہو جائے جس سے وہ اپنی گزران حاصل کرنے کے قابل ہوجائے۔ ان صورتوں کے علاوہ اے قبیصہ! سوال کرنا حرام ہے، وہ سوال کر کے جو کچھ حاصل کرے گا، وہ حرام مال کھائے گا۔‘‘[1] ہر سوال کرنے والے کو سوچ لینا چاہیے کہ وہ ان تین صورتوں میں سے کسی ایک صورت کی ذیل میں آتا ہے، اگر آتا ہے تو یقینا اس کے لیے سوال کرنا جائز ہے، بصورت دیگر اس کے لیے سوال کرنا حرام اور ناجائز ہے۔
Flag Counter