Maktaba Wahhabi

197 - 217
2. اس امر (نصاب) کی تائید اس سے بھی ہوتی ہے کہ تاریخی لحاظ سے بھی یہ ثابت ہے کہ عہد نبوت میں دینار دس درہم میں تبدیل ہوا کرتا تھا (اس اعتبار سے 20 دینار دوسو درہم کے مساوی ہوئے) 3. صحابۂ کرام کے عہد سے لے کر (آج تک) امت کا عمل بھی اسی کی تائید میں ہے اور تقریبًا اس پر اجماع ہے۔[1] امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں : السنۃ التي لا اختلاف فیہا عندنا، أن الزکاۃ تجب في عشرین دینارًا عینًا کما تجب في مائتي درہم ’’وہ سنت جس میں ہمارے نزدیک اختلاف نہیں ہے۔ یہ ہے کہ زکاۃ 20 دینار (سونے) میں واجب ہے جیسے دو سو درہم (چاندی) میں واجب ہے۔‘‘[2] بہر حال 20 دینار، جس کا وزن ہمارے ملک کے اعتبار سے ساڑھے سات تولہ بنتا ہے، اتنا یا اس سے زیادہ کسی کے پاس سونا ہو، چاہے وہ زیور کی شکل میں ہو یا کسی اور شکل میں ، سال گزرنے کے بعد اس میں رُبع العشر (چالیسواں حصہ) ڈھائی فی صد (20 دینار میں نصف دینار) زکاۃ ہوگی۔ یا اس کی قیمت لگاکر ڈھائی فی صد رقم ادا کرنی ہوگی، یعنی فی ہزار 25روپے، فی لاکھ ڈھائی ہزار روپے، یہ زکاۃ ہر سال دینی ہوگی۔ ہاں اگر سونے کی مقدار مذکورہ وزن سے کم ہوگی تو پھر زکاۃ نہیں ہوگی۔ ملحوظہ: اس کی کچھ تفصیل اس سے قبل باب دوم میں سونے کے نصاب کے تحت بھی گزر چکی ہے۔
Flag Counter