Maktaba Wahhabi

86 - 217
سے سیراب کیاجائے، اس میں نصف عشر (بیسواں حصہ، پانچ فیصد) ہے۔[1] قرآنی آیات و احادیث رسول، دونوں سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ زمین سے پیدا ہونے والی ہر چیز میں زکاۃ ہے۔ سوائے سبزیوں کے، کیونکہ اس میں زکاۃ نہ نکالنے کی صراحت حدیث میں آگئی ہے۔ (تفصیل آگے آرہی ہے)البتہ اس میں یہ شرط ہے کہ پیداوار پانچ وسق یا اس سے زیادہ ہو۔ یعنی اناج اور غلے کا نصاب پانچ وسق ہے، اس سے کم پیداوار میں زکاۃ عائد نہیں ہوگی، جیسا کہ پہلے حدیث گزری ہے۔ ایک وسق، ساٹھ صاع کا ہوتا ہے، اس طرح پانچ وسق میں تین سوصاع ہوں گے جن کا وزن تقریبًا 16 من بنتا ہے، لہٰذاجس شخص کی پیداوار 20 من یا اس سے زائد ہے، تو اس پر زکاۃ ادا کرنا لازم ہے، بصورت دیگر نہیں ۔ زرعی پیداوار کی زکاۃ کو عشر کہا جاتا ہے، گو اس کی دو قسمیں ہیں ، عشر اور نصف عشر لیکن اصطلاح میں دونوں قسموں کو عشر ہی سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ زمین کی پیداوار کی زکاۃ (یعنی عشر) کی ادائیگی فصل کاٹنے کے موقعے پر ہوگی۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَآتُوا حَقَّهُ يَوْمَ حَصَادِهِ ﴾ ’’اور اس (فصل) کا حق ادا کرو اس کی کٹائی کے دن۔‘‘[2] اگر سال میں دو فصلیں ہوں گی، تو عشر بھی دو مرتبہ ادا کرنا ضروری ہوگا۔ کیونکہ اس میں سال گزرنے کی شرط نہیں ہے، بلکہ فصل کا ہونا شرط ہے۔ وہ جب بھی ہو یاجب
Flag Counter