Maktaba Wahhabi

522 - 579
ہمارے ساتھ اپنی معیت کا ذکر کیا ہے اور اس مسئلے کے دلائل سنت و آثار میں بہت زیادہ ہیں۔ اب جو شخص ان آیات اور احادیث کے بعد اللہ تعالیٰ کے جہتِ علو میں ہونے کا انکار کرے گا وہ کتاب و سنت کا مخالف ہے۔ صحیح دلائل سے یہ بات ثابت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ایک دوسرے کے اوپر سات آسمان بنائے ہیں اور ایک دوسری کے نیچے سات زمینیں بنائی ہیں۔ زمینِ علیا اور آسمانِ دنیا کے درمیان پانچ سو برس کا راستہ ہے۔ ایک آسمان سے دوسرے آسمان تک اتنا ہی فاصلہ ہے۔ پانی ساتویں آسمان کے اوپر ہے، رحمن کا عرش پانی پر ہے، اللہ تعالیٰ عرش کے اوپر ہے اور کرسی اس کے دونوں قدموں کی جگہ ہے۔[1] جو کچھ آسمانوں اور ساتوں زمینوں کے اندر ہے اور جو کچھ تحت الثریٰ، دریا کی تہ، بال اور درخت کی جڑ اور جو کچھ کشت وروئیدگی کے اندر ہے اور جہاں پتا گرتا ہے اور جو بات زبان سے نکلتی ہے، ریت اور خاک کی گنتی، پہاڑوں کا وزن، بندوں کے اعمال، ان کے قدموں کے نشانات، ان کا کلام، ان کے سانس اور ان چیزوں کے علاہ ہر چیز کو وہ جانتا ہے، ان میں سے کوئی چیز اس پر مخفی نہیں ہے۔ وہ اپنی ذات کے اعتبار سے ساتویں آسمان کے اوپر عرش پر ہے۔ اس کے سامنے نار، نور اور ظلمت کے حجاب اور پردے ہیں۔ [2] اگر کوئی مبتدع اور مخالف آیتِ قرب ومعیت یا اس کی مانند کسی اور متشابہ آیت سے حجت لائے تو اس کا جواب یہ ہے کہ اس جگہ مراد علم ہے، [3] کیونکہ اللہ تعالیٰ تو ساتویں آسمان کے اوپر ہے، اسے وہیں سے سب کچھ معلوم ہے۔ وہ خلق سے الگ اور جدا ہے، لیکن کوئی جگہ اس کے علم سے خالی نہیں ہے۔ اس کے یہ معنی نہیں ہیں کہ اللہ تعالیٰ جوفِ آسمان میں ہے
Flag Counter