Maktaba Wahhabi

518 - 579
[سو آج وہ لوگ جو ایمان لائے، کافروں پر ہنس رہے ہیں] جو شخص عاقل ہونے کے باوجود امورِ آخرت کا منکر ہے وہ اس فن والے کے سامنے بچے سے بھی زیادہ کم عقل ہے۔ ہمارا یہ بھی اعتقاد ہے کہ حوض مورود، جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مخصوص ہے، حق ہے۔ ہم اس کے معتقد نہیں ہیں کہ اہلِ کبائر کا آگ پر وارد ہونا ضروری ہے، ہم قطعاً یہ بات نہیں کہتے بلکہ یہ جائز ہے کہ اللہ تعالیٰ ان سے تجاوز کرے اور ان کی سیئات کا کفارہ کر دے۔ ہم اعمالِ صالحہ اور طرائق حمیدہ کے سبب کسی کے جنتی ہونے کا بھی یقین نہیں کرتے، بلکہ ہم اس کے لیے جنت کی امید رکھتے ہیں۔ یہ جائز ہے کہ اللہ تعالیٰ اسے آگ پر وارد کرے، مگر وہ لوگ جن کے رضوان پر قرآن نے نص کی ہے۔ چنانچہ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ لَقَدْ رَضِیَ اللّٰہُ عَنِ الْمُؤْمِنِیْنَ اِِذْ یُبَایِعُوْنَکَ تَحْتَ الشَّجَرَۃِ﴾[الفتح: ۱۸] [بلاشبہہ یقینا اللہ ایمان والوں سے راضی ہوگیا، جب وہ اس درخت کے نیچے تجھ سے بیعت کر رہے تھے] ہمارا یہ عقیدہ ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام آسمان سے زمین پر اتریں گے، دجال بر آمد ہو گا اور سورج مغرب کی طرف سے نکلے گا۔ یہ سب کچھ بلا شک وشبہہ حق ہے۔ ایک ہمارا اعتقاد یہ ہے کہ قیامت تک خلافت قریش میں ہے، کوئی غیر ان سے اس بارے میں مجادلہ اور جھگڑا نہیں کر سکتا۔ ہم بنو عباس رضی اللہ عنہم میں سے امام وقت کے لیے وجوبِ انقیاد کا اعتقاد کرتے ہیں۔ نیز ان سارے ولات کے لیے بھی جو ان سے پہلے تھے۔ جو کوئی امام کے خلاف خروج کرے، اس سے قتال کرنا درست ہے۔ ہم جمعہ، جماعات اور حقوق مسلمین کے لازماً پورا کرنے اور ان کی باہمی رضا مندی سے متفقہ فرائض کو ادا کرنے کے معتقد ہیں۔ ہمیں ان کے اجماع کرنے کا بھی اعتقاد ہے۔ ہم اجماعِ مسلمین کو چھوڑ کر اپنی رائے پر نہیں قائم رہ سکتے، وکل ذلک بتوفیق اللّٰہ تعالیٰ۔ انتھیٰ کلام الشیخ رحمہ اللّٰہ ملخصاً وما أحسنہ وأتقنہ وأوفقہ بالکتاب والسنۃ! شیخ رحمہ اللہ نے اس عقیدے کو مکے ۔حرسھا اللہ تعالیٰ۔ کی مجاورت کی حالت میں بعض اخوان مسلمین کی فرمایش پر استخارہ کرنے، ملتزم ومستجار میں دعا کرنے اور ارکان واستار کے ساتھ تمسک کرنے کے بعد تالیف کیا اور اس کا نام ’’أعلام الھدیٰ وعقیدۃ أرباب التقیٰ‘‘ رکھا ہے۔ یہ
Flag Counter