Maktaba Wahhabi

434 - 579
نَّزِدْ لَہٗ فِیْھَا حُسْنًا﴾[الشوریٰ: ۲۳] [آپ ان سے کہہ دیجیے کہ میں تم سے اہلِ قرابت کی دوستی کے علاوہ کوئی بدلہ نہیں چاہتا، اور جو شخص ایک نیکی کمائے گا ہم اس کی نیکیوں میں اور زیادتی کر دیں گے] ابراہیم خلیل ۔الرحمٰن علی نبینا و علیہ الصلاۃ والسلام۔ کو جو یہ بزرگی حاصل ہوئی اور شجرۂ انبیا بن گئے، یہ سب اللہ کے دشمنوں کے ساتھ علی الاعلان تبرا کرنے کی وجہ سے ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿ قَدْ کَانَتْ لَکُمْ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ فِیْٓ اِِبْرٰھِیْمَ وَالَّذِیْنَ مَعَہٗ اِِذْ قَالُوْا لِقَوْمِھِمْ اِِنَّا بُرَئٰٓ ؤُا مِنْکُمْ وَمِمَّا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ کَفَرْنَا بِکُمْ وَبَدَا بَیْنَنَا وَبَیْنَکُمُ الْعَدَاوَۃُ وَالْبَغْضَآئُ اَبَدًا حَتّٰی تُؤْمِنُوْا بِاللّٰہِ وَحْدَہٗٓ﴾[الممتحنۃ: ۴] [تمھارے لیے ابراہیم علیہ السلام میں اور ان لوگوں میں جو ان کے ساتھ تھے، ایک عمدہ نمونہ ہے جبکہ انھوں نے اپنی قوم سے کہا کہ ہم تم سے اور جن کی تم اللہ کے سوا عبادت کرتے ہو ان سے بے زار ہیں اور ہم تمھارے منکر ہیں اور ہم میں اور تم میں ہمیشہ کے لیے عداوت اور بعض ظاہر ہو گیا، جب تک تم اللہ واحد پر ایمان نہ لاؤ] اس فقیر کی نظر میں رضاے حق جل و علا حاصل کرنے کے لیے اس بیزاری کے اظہار کے برابر کوئی عمل نہیں ہے۔ یہ فقیر اپنے ذوق میں پاتا ہے کہ حضرت حق اللہ تعالیٰ کو کفر و کافری کے ساتھ ذاتی عداوت ہے اور یہ آفاقی آلہَہْ مثلاً لات و عزّٰی اور ان کی پوجا کرنے والے ذاتی طور پر حق جل سلطانہ کے دشمن ہیں۔ دوزخ کا دائمی عذاب اس برے فعل کی سزا ہے اور خواہشِ نفسانی کے آلہہ اور تمام برے اعمال یہ نسبت نہیں رکھتے، کیونکہ ان کی عداوت اور غضب ذاتی نسبت سے نہیں ہے۔ اگر غضب ہے تو وہ صفات کی طرف منسوب ہے، اور اگر عقاب و عتاب (عذاب و غصہ) ہے تو افعال کی طرف راجع ہے، لہٰذا دوزخ کا دائمی عذاب اُن کے گناہوں کی سزا نہ ہوئی بلکہ حق تعالیٰ نے ان کی مغفرت کو اپنی مشیت اور ارادے پر منحصر رکھا ہے۔ جب کفر اور کافروں کے ساتھ ذاتی عداوت تحقیق ہو چکی تو لازماً رحمت و رافت جو صفاتِ جمال میں سے ہے، آخرت میں کافروں کو نہ پہنچے گی اور رحمت کی صفت ذاتی عداوت کو دور نہیں کرے گی،
Flag Counter