Maktaba Wahhabi

406 - 579
باطل قرار دینا ہے۔ فرقہ قدریہ کی علامت یہ ہے کہ وہ اہلِ اثر کا نام ’’مجبرہ‘‘ رکھتے ہیں۔ فرقہ جہمیہ کی علامت یہ ہے کہ وہ اہلِ سنت کو ’’مشبہہ‘‘ کہتے ہیں۔ فرقہ رافضہ کی علامت یہ ہے کہ وہ اہلِ اثر کو ’’ناصبہ‘‘ کہتے ہیں۔ بہر حال یہ سب اہلِ سنت کے لیے عصبیت اور بغض کا مظاہرہ ہے، حالانکہ ان کا کوئی نام نہیں ہے سوائے ایک نام کے اور وہ ہے ’’اصحاب الحدیث‘‘ اہلِ بدعت نے ان کے جو نام رکھے ہیں ان میں سے کوئی نام بھی ان پر صادق نہیں آتا۔ جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر کفار مکہ کا رکھا ہوا کوئی نام، جیسے ساحر، شاعر، مجنون، مفتون اور کاہن چسپاں نہیں ہوا، حالانکہ آپ کا نام اللہ تعالیٰ، ملائکہ، انس وجن اور تمام مخلوق کے نزدیک صرف رسول اور نبی تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان سب عیوب والقابات سے بری تھے۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ اُنْظُرْ کَیْفَ ضَرَبُوْا لَکَ الْاَمْثَالَ فَضَلُّوْا فَلَا یَسْتَطِیْعُوْنَ سَبِیْلًا﴾ [بني اسرائیل: ۴۷] [دیکھ! انھوں نے کس طرح تیرے لیے مثالیں بیان کیں۔ پس گمراہ ہوگئے، سو وہ کسی راہ پر نہیں آسکتے] اس کے بعد جناب شیخ رحمہ اللہ نے لکھا ہے: ’’ھذا آخر ما ألفنا في باب معرفۃ الصانع والاعتقاد علی مذہب أہل السنۃ والجماعۃ علی الاختصار والقدرۃ‘‘ انتھیٰ۔[1] [اہلِ سنت وجماعت کے مذہب پر حسب استطاعت اختصار کے ساتھ جو کچھ ہم نے لکھا ہے یہاں پر اس کا اختتام ہوا چاہتا ہے] میں کہتا ہوں: میں نے ان اعتقادات کے دلائل کو الا ماشاء اللہ حذف کر دیا ہے، اگر کسی کو ان دلائل پر اطلاع مقصود ہو تو اس سلسلے میں اصل کتاب کی طرف رجوع کرنا چاہیے۔ اس کے بعد شیخ رحمہ اللہ نے ایک فصل ان امور کے بیان میں لکھی ہے جن کا اطلاق باری تعالیٰ پر جائز ہے یا صانع کی طرف ان صفات کی اضافت مستحیل ہے، جیسے جہل، شک، ظن، غلبہ، ظن، سہو، نسیان، اونگھ، نوم، غلبہ، غفلت، عجز، موت، خرس، صمم، عمی، شہوت، نفور، میل، حرد، غیظ، حزن، تاسف،
Flag Counter