Maktaba Wahhabi

378 - 579
ہے، ناخوش اور راضی ہوتا ہے، غضب وسخط فرماتا ہے، رحم کرتا ہے، بخشتا ہے، دیتا ہے، منع کرتا ہے۔ اس کے دو ہاتھ ہیں جو دونوں دستِ راست ہیں۔ اللہ جل وعلا نے فرمایا: ﴿وَالسَّمٰوٰتُ مَطْوِیّٰتٌم بِیَمِیْنِہٖ﴾[الزمر: ۶۷] [اور آسمان اس کے دائیں ہاتھ میں لپیٹے ہو ئے ہوں گے] سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: وہ زمینوں اور آسمانوں کو اپنی مٹھی میں لے لے گا اور ان کا کوئی کنارہ اس کے قبضے سے باہر نظر نہیں آئے گا۔ [1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (( کِلْتَا یَدَیْہِ یَمِیْنٌ )) [2] [اس کے دونوں ہاتھ دائیں ہیں] اس نے ابو البشر آدم علیہ اسلام کو اپنے ہاتھ سے بنایا۔ جنت عدن کو اپنے ہاتھ سے لگایا۔ طوبی درخت کو اپنے ہاتھ سے بویا۔ تورات کو اپنے ہاتھ سے لکھ کر موسی علیہ السلام کو دیا اور ان سے کسی واسطے اور ترجمان کے بغیر بات چیت کی۔ بندوں کے دل رحمن کی دو انگلیوں کے درمیان ہیں، وہ جس طرح چاہتا ہے انھیں الٹ پلٹ کرتا ہے اور جو چاہتا ہے وہ انھیں یاد کرا دیتا ہے۔ قیامت کے دن آسمان وزمین اس کے کفِ دست میں ہوں گے، جس طرح حدیث میں آیا ہے وہ اپنا قدم جہنم میں رکھ دے گا، جہنم کے بعض اطراف بعض کی طرف سمٹ جائیں گے اور وہ کہے گی: بس، بس۔[3] پھر ایک قوم جہنم سے باہر آئے گی۔ جنت والے اللہ تعالیٰ کا دیدار کریں گے اور اس کی رویت میں کوئی شک و شبہ نہ کریں گے، جس طرح حدیث میں آیا ہے: (( یَتَجَلّٰی لَہُمْ وَیُعْطِیْہِمْ مَا یَتَمَنَّوْنَ )) [وہ ان کے سامنے نمودار ہو گا اور انھیں وہ کچھ عطا کرے گا جس کی وہ تمنا کریں گے] نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿لِلَّذِیْنَ اَحْسَنُوا الْحُسْنٰی وَ زِیَادَۃٌ﴾[یونس: ۲۶] [جن لوگوں نے نیکی کی انھی کے لیے نہایت اچھا بدلہ اور کچھ زیادہ ہے] اس آیت میں ’’حسنیٰ‘‘ سے مراد جنت ہے اور ’’زیادہ‘‘ سے اللہ تعالیٰ کے وجہ کریم کی طرف
Flag Counter