Maktaba Wahhabi

352 - 579
﴿ حَبَّبَ اِِلَیْکُمُ الْاِِیْمَانَ وَزَیَّنَہٗ فِیْ قُلُوْبِکُمْ وَکَرَّہَ اِِلَیْکُمُ الْکُفْرَ وَالْفُسُوْقَ وَالْعِصْیَانَ﴾[الحجرات: ۷] [لیکن اللہ نے تمھارے لیے ایمان کو محبوب بنا دیا اور اسے تمھارے دلوں میں مزین کر دیا اور اس نے کفر اور گناہ اور نافرمانی کو تمھارے لیے ناپسندیدہ بنا دیا] جب کہ کافر نے کفر اختیار کیا، اسے پسند کیا، اسے اچھا جانا، اسے ایمان پر ترجیح دی اور ایمان کو اپنا دشمن اور قبیح رکھا، چنانچہ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ کَذٰلِکَ زَیَّنَّا لِکُلِّ اُمَّۃٍ عَمَلَھُمْ﴾[الأنعام: ۱۰۸] [اسی طرح ہم نے ہر امت کے لیے ان کا عمل مزین کر دیا ہے] اس پر صوفیہ کا اجماع ہے۔ 11۔ اصلح کے بارے میں صوفیہ کا اجماعاً قول یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے وہ اپنے بندوں کے ساتھ کرتا ہے اور اپنے ارادے کے موافق ان کے متعلق حکم جاری کرتا ہے، خواہ یہ ان کے لیے اصلح ہو یا نہ ہو، کیونکہ اسی کی مخلوق ہے اور اسی کا امر ہے۔ اگر یہ بات نہ ہوتی تو رب تعالیٰ اور بندے کے درمیان کوئی فرق نہ ہوتا۔ اللہ تعالیٰ نے بندوں کے ساتھ جو احسان، صحت، سلامت، ہدایت اور لطف کیا ہے، یہ اس کا تفضل ہے، اگر وہ یہ نہ کرتا تو بھی جائز تھا۔ اللہ تعالیٰ پر کوئی چیز واجب نہیں ہے، اگر ایسا نہ ہوتا تو وہ حمد وشکر کا مستحق نہ ٹھہرتا، اس پر اجماع ہے۔ اسی طرح اس پر بھی اجماع ہے کہ ثواب وعقاب استحقاق کی بنا پر نہیں ہے، بلکہ مشیت، فضل اور عدل کی بنا پر ہے، کیونکہ وہ جرائم منقطعہ پر نہ دائمی عقاب کے مستحق ہیں اور نہ افعال معدودہ پر غیر معدود دائمی ثواب کے مستحق ہیں، بلکہ اگر وہ سارے آسمان وزمین والوں کو عذاب کرے تب بھی ظالم نہیں اور اگر سارے کفار کو جنت میں لے جائے تب بھی یہ محال نہیں ہے۔ کیونکہ مخلوق اسی کی ہے اور ان پر حکم بھی اسی کا ہے، لیکن اس نے یہ خبر دی ہے کہ وہ مومنوں کو آرام دے گا اور کفار کو عذاب کرے گا، تو وہ اپنی بات میں سچا ہے اور اس کی خبر سچی ہے، اس لیے واجب ہے کہ وہ ان کے ساتھ یہی کام کرے، اس کے سوا جائز نہیں، کیونکہ اللہ تعالیٰ جھوٹ نہیں بولتا ہے۔ 12۔ اس پر اجماع ہے کہ اللہ تعالیٰ بلا علت اشیا کا فاعل ہے۔ اگر کوئی علت ہوتی تو لا متناہی سلسلے
Flag Counter