Maktaba Wahhabi

267 - 579
[یقینا اللہ تعالیٰ لوگوں کو علم عطا کرنے کے بعد ان کے سینوں سے نہیں چھین لے گا، لیکن اللہ تعالیٰ علما کو فوت کر لے گا، تو جب بھی کوئی عالم فوت ہو گا تو وہ اپنا علم ساتھ لے جائے گا، حتی کہ دنیا میں بے علم لوگ باقی رہ جائیں گے، جو خود بھی گمراہ ہوں گے اور لوگوں کو بھی گمراہ کریں گے] ان سے دوسری روایت میں یہ الفاظ بھی مرفوعاً مروی ہیں: (( إِنَّ اللّٰہَ لَا یَقْبِضُ الْعِلْمَ انْتِزَاعًا یَنْتَزِعُہُ مِنَ النَّاسِ وَلٰکِنْ یَّقْبِضُ الْعِلْمَ بِقَبْضِ الْعُلَمَائِ فَإِذَا لَمْ یُبْقِ عَالِمًا اِتَّخَذَ النَّاسُ رُؤُسًا جُہَّالًا فَسُئِلُوا فَأَفْتَوْا بِغَیْرِ عِلْمٍ فَضَلُّوا وَأَضَلُّوا )) [1] (میں کہتا ہوں: یہ حدیث متفق علیہ ہے) [اللہ تعالیٰ علم کو اس طرح قبض نہیں کریں گے کہ اسے لوگوں سے چھین لیا جائے، بلکہ علما کو قبض کرنے کے ساتھ علم قبض فرمائیں گے۔ جب کسی عالم کو اللہ باقی نہیں رکھے گا تو لوگ جہلا کو سردار مان لیں گے، ان جہلا سے سوالات کیے جائیں گے اور وہ علم کے بغیر فتوی دیں گے، اس طرح خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے] اسی طرح سیدنا عوف رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی حدیث یوں ہے: (( إِنَّ الدِّیْنَ بَدَأَ غَرِیْباً وَسَیَعُوْدُ غَرِیْباً فَطُوْبٰی لِلْغُرَبَائِ قِیْلَ: وَمَنِ الْغُرَبَائُ؟ قَالَ: اَلَّذِیْنَ یُصْلِحُوْنَ مَا أَفْسَدَ النَّاسُ مِنْ سُنَّتِيْ مِنْ بَعْدِيْ )) [2] [یقینا دین کا آغاز اجنبیت کے ساتھ ہوا اور وہ عنقریب اجنبیت کی طرف لوٹ جائے گا، اجنبیوں کے لیے خوشخبری ہے۔ پوچھا گیا: اجنبی کون ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ لوگ جو میری سنت کی اصلاح کریں گے جسے میرے بعد لوگوں نے بگاڑ دیا ہو گا] (میں کہتا ہوں: اس حدیث کو ترمذی نے عمرو بن عوف رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے) سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: ’’لا یأتي علی الناس زمان إلا أماتوا فیہ سنۃ وأحیوا بدعۃ‘‘[3]
Flag Counter