Maktaba Wahhabi

174 - 579
ائمہ مجتہدین اور جمہور محدثین کا یہی مذہب ہے کہ آیاتِ صفات کو ان کے ظاہر پر جاری کریں اور اللہ تعالیٰ کو صفاتِ مخلوق سے پاک جانیں، صفات کی تاویل نہ کریں، جس طرح کہ معتزلہ، قدریہ اور جہمیہ تاویل کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان صفات کو بلا تاویل اور بلا کیف بولا ہے۔ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمہ اللہ نے ’’حجۃ اللّٰہ البالغۃ‘‘ میں لکھا ہے: ’’ان ناحق باتوں میں مشغول رہنے والوں نے اہلِ حدیث پر زبان درازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے انھیں مجسمہ اور مشبہہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ بلا کیف کہہ کر چھپنے والے ہیں۔ مجھ پر یہ حقیقت خوب آشکارا ہو گئی ہے کہ ان کی یہ زبان درازی بے حقیقت ہے اور یہ اپنے قول، روایت و درایت دونوں میں خطاکار ہیں۔‘‘[1] انتھیٰ۔ تفہیمات میں فرمایا ہے: ’’تشبیہ کا ایک اجمالی کلمے سے علاج کیا جاتا ہے جس کلمے کا ہر مومن اعتقاد رکھتا ہے، وہ کلمہ یہ ہے: ﴿لَیْسَ کَمِثْلِہٖ شَیْئٌ وَھُوَ السَّمِیْعُ البَصِیْرُ﴾[الشوریٰ: ۱۱] [اس کی مثل کوئی چیز نہیں اور وہی سب کچھ سننے والا، سب کچھ دیکھنے والا ہے] لہٰذا اس سے زیادہ سے وہ مشغول نہ ہو۔‘‘[2] و باللّٰہ التوفیق۔ ٭٭٭
Flag Counter