۳۔ احاطۃ علمہ بجمیع مخلوقاتہ اللہ تعالیٰ کا علم تمام مخلوقات پر محیط ہے وقولہ:{ یَعْلَمُ مَایَلِجُ فِی الْاَرْضِ وَمَا یَخْرُجُ مِنْھَا وَمَا یَنْزِلُ مِنَ السَّمَائِ وَمَا یَعْرُجُ فِیْھَا } (سبأ:۲) وقولہ:{ وَعِنْدَہٗ مَفَاتِحُ الْغَیْبِ لَایَعْلَمُھَا إِلاَّ ھُوَ وَیَعْلَمُ مَافِی الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَمَاتَسْقُطُ مِنْ وَّرَقَۃٍ إِلاَّ یَعْلَمُھَا وَلَاحَبَّۃٍ فِی ظُلُمٰتِ الْاَرْضِ وَلَارَطْبٍ وَّلَایَابِسٍ إِلاَّ فِیْ کِتَا بٍ مُّبِیْنٍ } ( الانعام:۵۹) آیات کی تشریح … شرح… { یَعْلَمُ مَایَلِجُ فِی الْاَرْضِ وَمَا یَخْرُجُ مِنْھَا وَمَا یَنْزِلُ مِنَ السَّمَائِ وَمَا یَعْرُجُ فِیْھَا } (سبأ:۲) ترجمہ’’جو زمین میں جائے اور جو اس سے نکلے جو آسمان سے اترے اور جو چڑھ کر اس میں جائے وہ سب سے باخبر ہے‘‘ ’’یَعْلَمُ مَایَلِجُ فِی الْاَرْضِ ‘‘ سے مرادیہ ہے کہ زمین میں داخل ہونے والی ہر شیٔ مثلاً بارش ،بیچ ، خزانے اور مُردے سب اللہ تعالیٰ کے علم میں ہیں ۔ ’’ وَمَا یَخْرُجُ مِنْھَا ‘‘ سے مراد یہ ہے کہ زمین سے نکلنے والی ہر شیٔ مثلاً پودے اور معدنیات وغیرہ بھی اللہ تعالیٰ کے علم میں ہیں۔ ’’ وَمَا یَنْزِلُ مِنَ السَّمَائِ ‘‘ سے مراد یہ ہے کہ آسمان سے اُترنے والی ہر شیٔ اللہ تعالیٰ کے علم میں ہے مثلاً: بارش اور فرشتے وغیرہ۔ |
Book Name | عقیدہ فرقہ ناجیہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ الدکتور صالح بن فوزان بن عبداللہ الفوزان |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | علامہ عبداللہ ناصر رحمانی |
Volume | |
Number of Pages | 352 |
Introduction | زیر نظر کتاب جس کے مصنف الدکتور صالح بن الفوزان رحمہ اللہ ہیں ، یہ کتاب دراصل شیخ السلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی مشہور زمانہ کتاب العقیدۃ الواسطیۃ کی جامع ترین شرح ہے۔ اس کا اردو ترجمہ علامہ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ نے کیا ہے۔کتاب کا بنیادی موضوع اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات کا قرآن وحدیث کے ادلہ سے اثبات ہے، نیزیہ کہ اسماء وصفات پر منہج سلف صالحین صحابہ وتابعین کے مطابق بلاتکییف ،بلاتحریف، بلاتشبیہ اور بلاتأویل ایمان لانا ضروری ہے۔ ایمان باللہ جو ایمان کا رکنِ اول ہے کی اساس توحید ہے اور فہمِ توحید،اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات کے فہم پر موقوف ہے،لہذا اس علم پر بہت توجہ کی ضرورت ہے ، زیر نظر کتاب اس باب میں انتہائی نافع کتاب ہے۔ |