[ ۹ ] ذکر مجی ء ا اللّٰه سبحا نہ لفصل ا لقضا ء بین عباد ہ علی ما یلیق بجلالہ صفتِ مجیٔ کا بیان یعنی قیامت کے دن بندوں کا حساب لینے کیلئے اللہ تعالیٰ کے آنے کا بیان ایسا آنا جو اس کی شان کے لائق ہے۔ قولہ: { ھَلْ یَنْظُرُوْنَ اِلاَّ أَنْ یَأْتِیَھُمُ اللّٰه فِیْ ظُلَلٍ مِّنَ الْغَمَامِ وَالْمَلَا ئِکَۃُ وَقُضِیَ الْأَمْرُ } ( البقرۃ :۲۱۰) وقولہ: { ھَلْ یَنْظُرُوْنَ اِلاَّ أَنْ تَأْتِیَھُمُ الْمَلَا ئِکَۃُ أَوْ یَأْتِیَ رَبُّکَ أَوْ یَأْتِیَ بَعْضُ آیَاتِ رَبِّکَ } ( الانعام: ۱۵۸) وقولہ: { کَلاَّ اِذَا دُ کَّتِ الْاَرْضُ دَ کًّا دَ کًّا ۔ وَجَائَ رَبَُّکَ وَالْمَلَکُ صَفًّا صَفًّا } ( الفجر: ۲۱) وقولہ:{ وَیَوْمَ تَشَقَّقُ السَّمَائُ بِالْغَمَامِ وَنُزِّلَ الْمَلَا ئِکَۃُ تَنْزِیْلاً } ( ا لفرقان: ۲۵) ان آیات کی تشریح { ھَلْ یَنْظُرُوْنَ اِلاَّ أَنْ یَأْتِیَھُمُ اللّٰه فِیْ ظُلَلٍ مِّنَ الْغَمَامِ وَالْمَلَا ئِکَۃُ وَقُضِیَ الْأَمْرُ } ( البقرۃ :۲۱۰) ترجمہ:’’ کیا لوگوں کو اس بات کا انتظار ہے کہ ان کے پاس خود اللہ تعالیٰ ابر کے سائبانوں میں آجائے اور فرشتے بھی اور کام کو انتہاء تک پہنچا دیا جائے‘‘ … شر ح … ’’ یَنْظُرُوْنَ‘‘ بمعنی ینتظرون ہے، یہ کفار کیلئے تہدید (ڈانٹ ڈپٹ) ہے جنہوں نے |
Book Name | عقیدہ فرقہ ناجیہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ الدکتور صالح بن فوزان بن عبداللہ الفوزان |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | علامہ عبداللہ ناصر رحمانی |
Volume | |
Number of Pages | 352 |
Introduction | زیر نظر کتاب جس کے مصنف الدکتور صالح بن الفوزان رحمہ اللہ ہیں ، یہ کتاب دراصل شیخ السلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی مشہور زمانہ کتاب العقیدۃ الواسطیۃ کی جامع ترین شرح ہے۔ اس کا اردو ترجمہ علامہ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ نے کیا ہے۔کتاب کا بنیادی موضوع اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات کا قرآن وحدیث کے ادلہ سے اثبات ہے، نیزیہ کہ اسماء وصفات پر منہج سلف صالحین صحابہ وتابعین کے مطابق بلاتکییف ،بلاتحریف، بلاتشبیہ اور بلاتأویل ایمان لانا ضروری ہے۔ ایمان باللہ جو ایمان کا رکنِ اول ہے کی اساس توحید ہے اور فہمِ توحید،اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات کے فہم پر موقوف ہے،لہذا اس علم پر بہت توجہ کی ضرورت ہے ، زیر نظر کتاب اس باب میں انتہائی نافع کتاب ہے۔ |