Maktaba Wahhabi

1 - 134
يمن مين حوثي بغاوت کے خلاف سعودی عرب کی مدد کیوں ضروری ہے ؟ خالد حسین گورایہ آج سے کچھ چودہ سوسال پہلے کا واقعہ ہے جو پیارے پیغمبر محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت کے سال رونما ہوا ۔ یمن کے ایک جابر وجائر اللہ کے دشمن ابرہہ نے جو یمن کا گورنر جنرل تھا ہاتھیوں کا لشکر لیکر کعبۃ اللہ پر یلغار کی ۔ اس وقت مکہ میں اہل توحید نہیں تھے بلکہ مشرکین آباد تھے ۔ جن کے سردار عبد المطلب تھے ۔ ابرہہ نے اُس وقت کے مشرکین کے کعبۃ اللہ سے لگاؤ کو جانچنے کےلئےعبد المطلب کے چند اونٹ اپنے قبضے میں لے لئے ۔ عبد المطلب ابرہہ کے پاس پہنچا ابرہہ نے خوش آمدید کہا اور آنے کا سبب پوچھا ۔ عبد المطلب نے کہا میرے کچھ اونٹ آپ نے قبضے میں لے لئے ہیں ازراہ کرم وہ مجھے واپس دے دیجئے ۔ ابرہہ یہ مطالبہ سن کر حیران بھی ہوا اور متعجب بھی ، اور خود ہی عبد المطلب سے کہنے لگا کہ میں تو تمہارے رب کے گھر کو گرانے آیا ہوں تم نے اس کی بابت مجھ سے کوئی بات نہ کی اور لگے اپنے ان حقیر اور چند ٹکے کی مالیت کے اونٹوں کا مطالبہ کرنے۔ عبد المطلب نے جواب دیا ’’أنا رب الإبل وللبيت رب يحميه ‘‘ میں تو ان اونٹوں کا مالک ہوں انہی کی فکر کروں گا !،ہاں اس گھر کا بھی کوئی مالک ہے وہ خود اس کی حفاظت کرلے گا ۔ پھر کعبۃ اللہ آئے اور اس کا کنڈا پکڑ ا اور یہ اشعار پڑھ کر دعا کی اور قریش کو لیکر پہاڑوں کی چوٹیوں اور گھاٹیوں پر چلا گئے تاکہ ان متکبرین کا انجام دیکھ سکیں ۔ لاهم إن العبد يمنع رحله فامنع حلالك
Flag Counter