[۱۵] وصف اللّٰه با لعفو وا لمغفرۃ وا لرحمۃ وا لعزۃ وا لقد رۃ اللہ تعالیٰ کاصفاتِ عفو،مغفرت،رحمت، غلبہ اور قدرت سے متصف ہونا وقولہ تعالیٰ: { اِنْ تُبْدُ وْا خَیْرًا أَوْتُخْفُوْہُ أَوْتَعْفُوْا عَنْ سُوْئٍ فَاِنَّ اللّٰه کَانَ عَفُوًّا قَدِ یْرًا } (ا لنسا ء: ۱۴۹) وقولہ:{ وَلِیَعْفُوا وَلِیَصْفَحُوا أَ لَاتُحِبُّوْنَ أَنْ یَّغْفِرَاللّٰه لَکُمْ وَاللّٰه غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ } (النور: ۲۲) وقولہ:{ وَلِلّٰهِ الْعِزَّةُ وَلِرَسُوْلِهٖ } (ا لمنا فقون: ۸) وقولہ عن ابلیس:{ فَبِعِزَّتِکَ لَأُغْوِیَنَّھُمْ أَجْمَعِیْنَ } (ص: ۸۲) ان آیات کی تشریح { اِنْ تُبْدُ وْا خَیْرًا أَوْتُخْفُوْہُ أَوْتَعْفُوْا عَنْ سُوْئٍ فَاِنَّ اللّٰه کَانَ عَفُوًّا قِدِ یْرًا } ترجمہ:’’اگر تم کسی نیکی کو اعلانیہ کرویاپوشیدہ،یا کسی برائی سے درگزر کرو،پس یقینا اللہ تعالیٰ پوری معافی دینے والااور پوری قدرت والاہے‘‘(ا لنسا ء: ۱۴۹) … شرح … ’’ اِنْ تُبْدُ وْا خَیْرًا ‘‘ یعنی اگر تم نیکی کو ظاہر کردو۔ ’’أَوْتُخْفُوْہُ‘‘یا اسے پوشیدہ کرکے کرو۔ ’’أَوْتَعْفُوْا عَنْ سُوْئٍ‘‘یعنی جو تمہارے ساتھ بُرا سلوک کرے تم اس سے درگزر کرو۔ ’’فَاِنَّ اللّٰه کَانَ عَفُوًّا‘‘یعنی اللہ اپنے بندوں کو معاف کرنے والا اور ان سے درگزر کرنے والا ہے۔ ’’ قَدِیْرًا‘‘ یعنی اللہ لوگوں سے ان کے اعمال کی وجہ سے انتقام لینے پر قدرت رکھتا ہے ،تو ائے لوگوقدرت کے باوجود معاف کرکے اس وصف میں تم اللہ کی اقتداء کرو۔ |
Book Name | عقیدہ فرقہ ناجیہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ الدکتور صالح بن فوزان بن عبداللہ الفوزان |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | علامہ عبداللہ ناصر رحمانی |
Volume | |
Number of Pages | 352 |
Introduction | زیر نظر کتاب جس کے مصنف الدکتور صالح بن الفوزان رحمہ اللہ ہیں ، یہ کتاب دراصل شیخ السلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی مشہور زمانہ کتاب العقیدۃ الواسطیۃ کی جامع ترین شرح ہے۔ اس کا اردو ترجمہ علامہ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ نے کیا ہے۔کتاب کا بنیادی موضوع اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات کا قرآن وحدیث کے ادلہ سے اثبات ہے، نیزیہ کہ اسماء وصفات پر منہج سلف صالحین صحابہ وتابعین کے مطابق بلاتکییف ،بلاتحریف، بلاتشبیہ اور بلاتأویل ایمان لانا ضروری ہے۔ ایمان باللہ جو ایمان کا رکنِ اول ہے کی اساس توحید ہے اور فہمِ توحید،اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات کے فہم پر موقوف ہے،لہذا اس علم پر بہت توجہ کی ضرورت ہے ، زیر نظر کتاب اس باب میں انتہائی نافع کتاب ہے۔ |