۵۔ا ثبات المشیئۃ والارادۃ اللّٰه سبحانہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کیلئے مشیئت وارادہ کا اثبات وقولہ :{ وَلَوْلَا إِذْ دَخَلْتَ جَنَّتَکَ قُلْتَ مَاشَآئَ اللّٰه لَاقُوَّۃَ إِلاَّ بِاللّٰه } وقولہ: { وَلَوْ شَائَ اللّٰه مَااقْتَتَلُوا وَلٰکِنَّ اللّٰه یَفْعَلُ مَایُرِیْدُ } (البقرۃ:۲۴۳) وقولہ: { أُحِلَّتْ لَکُمْ بَھِیْمَۃُ الْاَنْعَامِ إِلاَّ مَایُتْلٰی عَلَیْکُمْ غَیْرَ مُحِلِّی الصَّیْدِ وَأَنْتُمْ حُرُمٌ إن اللّٰه یَحْکُمُ مَایُرِیْدُ } (المائدۃ:۱) آیات کی تشریح …شرح… { وَلَوْلَا إِذْ دَخَلْتَ جَنَّتَکَ قُلْتَ مَاشَآئَ اللّٰه لَاقُوَّۃَ إِلاَّ بِاللّٰه } ترجمہ’’تونے اپنے باغ میں جاتے وقت کیوں نہ کہا اللہ کا چاہا ہونے والا ہے، کوئی طاقت نہیں مگر اللہ کی مددسے ‘‘ (الکھف:۳۹) مولف رحمہ اللہ کی پیش کردہ پہلی آیت :’’وَلَوْلَا إِذْ دَخَلْتَ جَنَّتَکَ قُلْتَ مَاشَآئَ اللّٰه لَاقُوَّۃَ إِلاَّ بِاللّٰه ‘‘کا معنی یہ ہے کہ جب تم اپنے باغ میں داخل ہوئے تو تم نے ’’مَاشَآئَ اللّٰه لَاقُوَّۃَ إِلاَّ بِاللّٰه ‘‘ کیوں نہیں کہا؟۔ واضح ہو کہ اس کلمہ میں بندے کی عاجزی کا اظہار اور اللہ تعالیٰ کی قدرتِ تامہ کا اعتراف ہے یعنی اللہ تعالیٰ اگر چاہے تو اسے قائم رکھے اور چاہے تو فنا کردے ۔بعض علماء سلف کا کہنا ہے کہ جس شخص کو کوئی چیز اچھی لگے وہ فوراً ’’مَاشَآئَ اللّٰه لَاقُوَّۃَ إِلاَّ بِاللّٰه ‘‘کہا کرے ۔ |
Book Name | عقیدہ فرقہ ناجیہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ الدکتور صالح بن فوزان بن عبداللہ الفوزان |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | علامہ عبداللہ ناصر رحمانی |
Volume | |
Number of Pages | 352 |
Introduction | زیر نظر کتاب جس کے مصنف الدکتور صالح بن الفوزان رحمہ اللہ ہیں ، یہ کتاب دراصل شیخ السلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی مشہور زمانہ کتاب العقیدۃ الواسطیۃ کی جامع ترین شرح ہے۔ اس کا اردو ترجمہ علامہ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ نے کیا ہے۔کتاب کا بنیادی موضوع اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات کا قرآن وحدیث کے ادلہ سے اثبات ہے، نیزیہ کہ اسماء وصفات پر منہج سلف صالحین صحابہ وتابعین کے مطابق بلاتکییف ،بلاتحریف، بلاتشبیہ اور بلاتأویل ایمان لانا ضروری ہے۔ ایمان باللہ جو ایمان کا رکنِ اول ہے کی اساس توحید ہے اور فہمِ توحید،اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات کے فہم پر موقوف ہے،لہذا اس علم پر بہت توجہ کی ضرورت ہے ، زیر نظر کتاب اس باب میں انتہائی نافع کتاب ہے۔ |