۲۔ا لقیا مۃ ا لکبری وما یجري فیھا قیامتِ کبری اوراس میں جاری ہونیوالے امور الی أن تقوم القیامۃ الکبری فتعاد الأرواح الی الأجساد ۔وتقوم القیامۃ التی أخبر اللّٰه بھا فی کتابہ وعلی لسان رسولہ ، وأجمع علیھا المسلمون، فیقوم الناس من قبورھم لرب العالمین حفاۃ عراۃ غرلا۔ ترجمہ:حتی کہ قیامت قائم ہوجائے گی ،چنانچہ ارواح کو اجساد میں لوٹادیاجائے گا ،لوگ اپنی اپنی قبروں سے اللہ رب العالمین کے سامنے پیش ہونے کیلئے ننگے پاؤں ،ننگے جسم اور غیر مختون حالت میں اٹھیں گے ،قیامِ قیامت کی خبر اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں اور اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے دی ہے،جمیع مسلمانوں کا قیامِ قیامت پر اجماع ہے۔ عبارت کی تشریح … شر ح … شیخ رحمہ اللہ اس عبارت اور اس کے مابعد عبارت سے قیامِ قیامت سے شروع ہونے والے آخرت کے احوال وواقعات کی طرف اشارہ فرمارہے ہیں۔ دار(گھر) تین قسم کا ہے : دار الدنیا،دار البرزخ ،دار الآخرۃ۔ ہر گھر کے الگ احکام ہیں جو اس گھر کے ساتھ مختص ہیں ،اسی طرح ہر گھر کے الگ احوال ہیں جو اس گھر میں جاری ہوتے ہیں ۔ شیخ رحمہ اللہ دار البرزخ کے احکام واحوال پر گفتگوفرماچکنے کے بعد دار الآخرت کے احکام پر روشنی ڈال رہے ہیں ۔ |
Book Name | عقیدہ فرقہ ناجیہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ الدکتور صالح بن فوزان بن عبداللہ الفوزان |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | علامہ عبداللہ ناصر رحمانی |
Volume | |
Number of Pages | 352 |
Introduction | زیر نظر کتاب جس کے مصنف الدکتور صالح بن الفوزان رحمہ اللہ ہیں ، یہ کتاب دراصل شیخ السلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی مشہور زمانہ کتاب العقیدۃ الواسطیۃ کی جامع ترین شرح ہے۔ اس کا اردو ترجمہ علامہ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ نے کیا ہے۔کتاب کا بنیادی موضوع اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات کا قرآن وحدیث کے ادلہ سے اثبات ہے، نیزیہ کہ اسماء وصفات پر منہج سلف صالحین صحابہ وتابعین کے مطابق بلاتکییف ،بلاتحریف، بلاتشبیہ اور بلاتأویل ایمان لانا ضروری ہے۔ ایمان باللہ جو ایمان کا رکنِ اول ہے کی اساس توحید ہے اور فہمِ توحید،اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات کے فہم پر موقوف ہے،لہذا اس علم پر بہت توجہ کی ضرورت ہے ، زیر نظر کتاب اس باب میں انتہائی نافع کتاب ہے۔ |