الایمان بالقدر وما یتضمنہ تقدیر پر ا یمان اور تقدیر جن امور کو متضمن ہے کا بیان وتؤمن الفرقۃ الناجیۃ ’’اھل السنۃ والجماعۃ‘‘ بالقدر خیرہ وشرہ والایمان بالقدر علی درجتین کل درجۃ تتضمن شیئین۔ ترجمہ: فرقہ ناجیہ اہل السنہ والجماعۃ کا تقدیر خواہ اچھی ہو یابُری ہو پر ایمان ہے اور تقدیر پر ایمان کے دودرجے ہیں ہر درجہ دوچیزوں کو متضمن ہے۔ عبارت کی تشریح …شرح… ’’القدر‘‘ مصدر ہے، عربی لغت میں کہتے ہیں:’’قدرت الشیٔ‘‘جس کا مطلب ہے ’’میں نے فلاں چیز کی مقدار کا احاطہ کیا‘‘ ’’قدر‘‘ کا مطلب ہے کہ کا ئنات کے متعلق اللہ تعالیٰ کو ازل سے علم ہے اور یہ کائنات اللہ تعالیٰ کے ارادے سے معرضِ وجود میں آئی ہے، لہذا ہر حادث چیز کا اللہ تعالیٰ کو پہلے سے علم ہے اور یہ اللہ تعالیٰ کے ارادے سے حادث ہوئی ہے۔ تقدیر پر ایمان ایمان کے چھے ارکان میں سے ہے، اس رکن کو ’’الایمان بالقدر خیرہ وشرہ‘‘ (تقدیر خواہ اچھی ہو یابُری پر ایمان رکھنا) کہتے ہیں۔ شیخ رحمہ اللہ کے قول’’فرقہ ناجیہ اہل السنۃ والجماعۃ کا تقدیر خواہ اچھی ہو یا بُری پر ایمان ہے‘‘ میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ جو تقدیر پر ایمان نہیں رکھتا وہ اہل السنۃ والجماعۃ میں سے نہیں ہے ، نصوصِ شرعیہ کا مقتضیٰ بھی یہی ہے جیسا کہ حدیث جبرئیل میں ہے کہ جبرئیل علیہ السلام نے |
Book Name | عقیدہ فرقہ ناجیہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ الدکتور صالح بن فوزان بن عبداللہ الفوزان |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | علامہ عبداللہ ناصر رحمانی |
Volume | |
Number of Pages | 352 |
Introduction | زیر نظر کتاب جس کے مصنف الدکتور صالح بن الفوزان رحمہ اللہ ہیں ، یہ کتاب دراصل شیخ السلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی مشہور زمانہ کتاب العقیدۃ الواسطیۃ کی جامع ترین شرح ہے۔ اس کا اردو ترجمہ علامہ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ نے کیا ہے۔کتاب کا بنیادی موضوع اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات کا قرآن وحدیث کے ادلہ سے اثبات ہے، نیزیہ کہ اسماء وصفات پر منہج سلف صالحین صحابہ وتابعین کے مطابق بلاتکییف ،بلاتحریف، بلاتشبیہ اور بلاتأویل ایمان لانا ضروری ہے۔ ایمان باللہ جو ایمان کا رکنِ اول ہے کی اساس توحید ہے اور فہمِ توحید،اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات کے فہم پر موقوف ہے،لہذا اس علم پر بہت توجہ کی ضرورت ہے ، زیر نظر کتاب اس باب میں انتہائی نافع کتاب ہے۔ |