وف بن مالك بن عمرو بن كعب الخزرج بن سعد الأنصاري الصحابي.[1] آپ 14 جمادی الاولی 1245ھ یمن کے شہر الحدیدمیں پیدا ہوئے ان کی تعلیم کا آغاز حفظ قرآن مجید سے ہوا اور اپنے والد کی زندگی ہی میں آپ نے قرآن مجید حفظ کر لیا والد کی وفات کے بعد یمن کے دوسرےشہر المراوعہ چلے گئے وہاں آپ نے مختلف اساتذہ کرام سے علم نحو کے ساتھ فقہ شافعی کی تعلیم حاصل کی ، المراوعہ میں آپ کا قیام 8 سال رہا اس کے بعد علامہ حسن بن عبد الباری الاہدل کی خدمت میںحاضر ہوئے اور ان سے سنن ابن ماجہ ، سنن نسائی ، سنن ابی داؤد ، جامع ترمذی ، صحیح بخاری اور صحیح مسلم پڑھیں۔ علامہ حسن بن عبد الباری الاہدل سے استفادہ کے بعد یمن کے شہر زبید جاکر مفتی زبید علامہ محمد بن عبدالرحمن الاہدل اور ان کے صاحبزادہ علامہ سلیمان بن محمد بن عبد الرحمان الاہدل سے حدیث کی سند واجازت حاصل کی ان کے علاوہ شیخ حسین بن محسن نے شیخ صفی الدین احمد بن القاضی محمد بن علی الشوکانی جو کسی ضروری کام کے سلسلہ میں صنعاء سے حدیدہ تشریف لائے تھے ان سے صحاح ستہ کی چیدہ چیدہ عبارتیں پڑھ کر سند واجازت حاصل کی۔ فراغت تعلیم کے بعد حدیدہ کے متصل قریہ لُحیہ کے قاضی مقرر ہوئے لیکن جلدی آپ نے قاضی کے منصب سے استعفیٰ دے دیا استعفیٰ کی وجہ ارباب حکومت سےبعض مسائل واحکام میں اختلاف تھا۔ ارباب حکومت نے تین دن تک آپ کو مصائب وآلام میں مبتلا رکھا آپ کو بھوکا رکھا دھوپ میں بٹھائے رکھا لیکن آپ کے پائے استقلال میں لغزش نہ آئی اور اپنے فتوی سے رجوع نہ کیا[2]۔ ہندوستان آمد استعفی کے بعد شیخ حسین بن محسن ہندوستان کی ریاست بھوپال تشریف لے آئے اس وقت نواب سکندر جہاں بیگم صاحبہ سریرائے سلطنت تھیں علامہ حسین بن محسن دوسال تک بھوپال میں مقیم رہے اس کے بعد واپس اپنے ملک یمن تشریف لے گئے اور پانچ سال یمن میں اقامت گزیں رہے پھر دوبارہ بھوپال |