Maktaba Wahhabi

17 - 134
ان اعزازات کے باوجود مولاناوحیدالزمان لکھتےہیں:’’ ایک سچے مسلمان کا جس میں ذرہ برابر بھی پیغمبرصاحب کی محبت ہودل یہ گوارا کرےگاکہ وہ معاویہ کی تعریف وتوصیف کرے،البتہ ہم اہل سنت کایہ طریق ہے کہ صحابہ رضی اللہ عنھم اجمعین سے سکوت کرتےہیں، معاویہ سےبھی سکوت کرنا ہمارا مذہب ہے اوریہی اسلم اورقرینِ احتیاط ہے مگران کی نسبت کلماتِ تعظیم مثل حضرت، ورضی اللہ عنہ کہناسخت دلیری اور بے باکی ہے،اللہ محفوظ رکھے‘‘۔[1] جبکہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین کے بارے فرماتاہے: [ اُولٰۗىِٕكَ كَتَبَ فِيْ قُلُوْبِهِمُ الْاِيْمَانَ وَاَيَّدَهُمْ بِرُوْحٍ مِّنْهُ ۭ وَيُدْخِلُهُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِيْنَ فِيْهَا ۭ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَرَضُوْا عَنْهُ ۭ اُولٰۗىِٕكَ حِزْبُ اللّٰهِ ۭ اَلَآ اِنَّ حِزْبَ اللّٰهِ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ 22؀ۧ] یعنی ’’ان کے دلوں میں اللہ نے ایمان ثبت کردیاہےاوراس کی طرف سے روح کی تائیدانہیں حاصل ہے،انہیں باغات میں داخل کرےگاجن میں نہریں بہتی ہیں وہ ان میں ہمیشہ رہاکریں گے،اللہ ان سے راضی اور وہ اس سے راضی ہیں یہ لوگ اللہ کی جماعت ہیں اوریاد رکھو اللہ کی جماعت ہی کامیاب رہےگی‘‘۔درحقیقت سیدنامعاویہ رضی اللہ عنہ کے بارےمولاناکایہ فرماناہی بہت بڑی بےباکی اورسخت دلیری ہے۔سیدنا عمروبن العاص رضی اللہ عنہ کے بارے بھی صاحب موصوف کے خیالات درست نہیں ہیں۔جبکہ اہل حدیث تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین کے بارے قرآن مقدس اوراحادیث مبارکہ کی مطابقت میں رضی اللہ عنھم ورضوا عنہ کاعقیدہ رکھتے ہیں اورانہیں امت میں سب سے افضل قرار دیتےہیں۔مشاجرات صحابہ رضی اللہ عنھم اجمعین میں اعتدال کاراستہ اپناتےہیں۔تفصیل کےلیے مطالعہ فرمائیے’’العواصم من القواصم‘‘ اورامام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی کتاب’’منہاج السنہ‘‘۔ جبکہ مولاناصاحب اعتدال کےاس راستہ سے ہٹ گئے ہیں۔بناءبریں ان کی آراء چاہے عقائد کے حوالہ سے ہوں یافقہی مسائل کے بارےمیں، ان کاذاتی خیال قراردیاجائےگا۔ان کے یہ فرمودات فکراہل حدیث کی ترجمانی نہیں قراردیےجاسکتے اورنہ ہی وہ خود ایساسمجھتےتھے۔
Flag Counter