Maktaba Wahhabi

95 - 360
کوئی مصیبت ایسی نہیں ہے جو زمین میں یا تمہارے اپنے نفس پر نازل ہوتی ہو اور ہم نے اس کو پیدا کرنے سے پہلے ایک کتاب میں لکھ نہ رکھا ہو۔ ایسا کرنا اللہ کے لیے بہت آسان کام ہے۔ 2۔ کائنات میں ابد تک رونما ہونے والی تمام چیزوں کے بارے میں اللہ کا شامل وکامل علم ہونا اور ان سب کا تقدیر میں لکھا ہوا ہونا، اس بات کے منافی نہیں ہے کہ انسان عمل کرے، جدوجہد کرے اور کچھ پانے کی کوشش کرے۔ کیونکہ تقدیر میں جس طرح اس نے نتائج اورانجام لکھے ہیں اسی طرح وہ اسباب اور عوامل بھی لکھے ہیں، جن پر یہ نتائج مرتب ہوتے ہیں۔ اگر کسی شخص کی قسمت میں کامیاب ہونالکھا ہے تو اس کی قسمت میں وہ عوامل بھی لکھے ہیں ، جن کی وجہ سے وہ کامیاب ہوا۔ مثلاً محنت کرنا یا ا پنی عقل استعمال کرنا وغیرہ جس کی وجہ سے اسے کامیابی نصیب ہوئی۔ چنانچہ عمل کرنا اورجدوجہد کرنا تقدیر کےمنافی نہیں ہے بلکہ یہ سب کچھ تقدیر کا ہی ایک حصہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے دواؤں کے بارے میں دریافت کیاگیا کہ ان دواؤں سے ان بیماریوں پرقابو پایا جاسکتا ہے جو تقدیر میں لکھی ہیں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ کن جواب تھا کہ وہ دوائیں بھی تقدیر کا ایک حصہ ہیں۔ ملک شام میں جب وبائی مرض پھیلا اور عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کے ساتھ وہاں جانے سے پرہیز کیا تو کسی نے سوال کیا: "اتفر من قدر اللّٰه خرج أمير المؤمنين" اے امیر المؤمنین کیا آپ اللہ کی لکھی ہوئی تقدیر سے بھاگ رہے ہیں؟ تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جواب دیا: "نَعَمْ نَفِرُّ مِنْ قَدَرِ اللّٰهِ إِلَى قَدَرِ اللّٰهِ" ہاں، ہم اللہ کی ایک تقدیر سے دوسری تقدیر کی طرف بھاگ رہے ہیں ۔ یعنی ہمارا وبائی مرض سے بھاگنا بھی تقدیر ہی کا ایک حصہ ہے۔
Flag Counter