Maktaba Wahhabi

94 - 360
دوزخی ہونا؟اگر یہ سب کچھ پہلے ہی سے لکھاجاچکا ہے تو پھر کسی قسم کی کوشش اور دوڑ بھاگ کی کیا ضرورت ہے؟کسی حادثے میں زخمی شخص کی جان بچانے کی کوشش کیونکرہو؟اس کی زندگی ہوگی تو وہ بچ ہی جائے گا۔ تجارت وزراعت میں اتنی محنت کرنے کی کیاضرورت ہے؟جو کچھ مقدر میں ہے وہ تومل ہی جائے گا۔ جواب۔ یہ کوئی نیا سوال نہیں ہے۔ یوں لگتا ہے کہ زمانہ خواہ کتنا بھی طویل ہوہرزمانے میں یہ سوال پوچھا جائے گا۔ یہ ایساکوئی حیران کن مسئلہ نہیں ہے کیونکہ اسلام نے اس کاتشفی بخش جواب دیا ہے۔ 1۔ یہ برحق ہے کہ اس کائنات میں جو کچھ بھی ہوتا ہے، سب ازل سے لکھا جاچکا ہے۔ یہ ایک ایسا اسلامی عقیدہ ہے جس میں شک کی ذرا بھی گنجائش نہیں۔ ہمارا عقیدہ ہے کہ اللہ ہی نے اس ساری کائنات کی تخلیق کی۔ زمین وآسمان، نباتات وجمادات، انسان اور حیوان سب اسی نے پیداکیے اور یہ کہ اس کی تخلیق سے قبل ہی اس کاعلم ان سب چیزوں پر محیط تھا، جو اس کائنات میں ابد تک رونما ہونے والی ہیں۔ چنانچہ جو کچھ بھی اس دنیا میں ہوتا ہے، اس کے علم اور ادارے کے مطابق ہی ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: "وَمَا تَسْقُطُ مِن وَرَقَةٍ إِلَّا يَعْلَمُهَا وَلَا حَبَّةٍ فِي ظُلُمَاتِ الْأَرْضِ وَلَا رَطْبٍ وَلَا يَابِسٍ إِلَّا فِي كِتَابٍ مُّبِينٍ" (الانعام:59) درخت سے گرنے والا کوئی ایسا پتا نہیں جس کا علم اسے نہ ہو۔ زمین کے تاریک پردوں میں کوئی دانہ ایسا نہیں، جس سے وہ باخبر نہ ہو۔ خشک وتر سب کچھ ایک کھلی کتاب میں لکھا ہوا ہے ۔ دوسری آیت ہے: "مَا أَصَابَ مِن مُّصِيبَةٍ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي أَنفُسِكُمْ إِلَّا فِي كِتَابٍ مِّن قَبْلِ أَن نَّبْرَأَهَا إِنَّ ذَلِكَ عَلَى اللّٰهِ يَسِيرٌ " (الحدید:22)
Flag Counter