Maktaba Wahhabi

92 - 360
ہے۔ اس رائے کی تفصیل یہ ہے: الف:بلاشبہ قرآن کریم حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا سب سے بڑا معجزہ ہے جو رہتی دنیا تک تمام لوگوں کے لیے چیلنج ہے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی صداقت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ب:اس معجزے کے علاوہ بھی اللہ تعالیٰ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو چند دوسرے معجزات سے نوازا تھا لیکن ان معجزات کی حیثیت چیلنج یا لوگوں پر حجت قائم کرنے کے لیے نہیں تھی۔ جیسا کہ دیگر انبیاء علیہ السلام کا معاملہ تھا بلکہ یہ معجزات حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے باعث تکریم وتعظیم اور خدا کی طرف سے باعث نصرت ورحمت تھے۔ یہی وجہ ہے کہ ان معجزات کا ظہور کافروں کی فرمائش پر نہیں ہوا بلکہ کسی مصیبت کی گھڑی میں ہوا مثال کے طور پر غزوہ بدر کے موقع پر بارش کا ہونا جس سے صرف مومنین فیض یاب ہوئے اور کفار اس سے محروم رہے حالانکہ وہ مومنین سے صرف چند گز کے فاصلے پر تھے۔ یا مثال کے طور پر اسراء ومعراج کا واقعہ جس کا تذکرہ قرآن اور حدیث دونوں میں ہے۔ ج:ہم صر ف ان ہی معجزات پر ایمان رکھتے ہیں جن کا تذکرہ قرآن یا صحیح حدیث میں ہو جو معجزات قرآن یا صحیح حدیث سے ثابت نہ ہوں ان کی حیثیت ہماری نظروں میں ذرہ برابر نہیں ہے۔ ذیل میں بعض ان معجزات کا تذکرہ ہے جو صحیح احادیث سے ثابت ہیں: 1۔ منبر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بننے سے قبل آپ صلی اللہ علیہ وسلم جس کھجور کے تنے پر کھڑے ہوکرخطبہ دیتے تھے اس تنے کا اس وقت آہیں بھرنا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر بننے کے بعد اس کا استعمال ترک کردیا۔ اس کی آہیں سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس آئے اور اپنامبارک ہاتھ اس پر رکھ دیا چنانچہ وہ خاموش ہوگیا۔ 2۔ صحیح احادیث میں مختلف ایسے واقعات کاتذکرہ ہے کہ غزوہ یا سفر میں پانی کی قلت کے موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان طریقوں سے پانی حاصل کیا جن سے پانی حاصل نہیں کیا جاسکتا۔ مثال کے طور پر یہ واقعہ کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین کے ساتھ زوراء
Flag Counter