Maktaba Wahhabi

91 - 360
ثَمُودَ النَّاقَةَ مُبْصِرَةً فَظَلَمُوا بِهَا ۚ وَمَا نُرْسِلُ بِالْآيَاتِ إِلَّا تَخْوِيفًا" (بنی اسرائیل:59) ہمیں نشانات (معجزات) کے نازل کرنے سے روک صرف اسی کی ہے کہ اگلے لوگ انہیں جھٹلا چکے ہیں۔ ہم نےثمودیوں کو بطور بصیرت کے اونٹنی دی لیکن انہوں نے اس پر ظالم کیا ہم تو لوگوں کو دھمکانے کے لئے ہی نشانیاں بھیجتے ہیں ۔ ایک دوسری آیت میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے، معجزات کی فرمائش کے بدلے میں اس نے قرآن نازل کیا جو تمام معجزات کے مقابلہ میں اکیلا ہی کافی ہے: "أَوَلَمْ يَكْفِهِمْ أَنَّا أَنْزَلْنَا عَلَيْكَ الْكِتَابَ يُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ"(العنکبوت:51) اور کیا ان لوگوں کے لیے نشانی کافی نہیں ہے کہ ہم نے تم پر کتاب نازل کی جو انہیں پڑھ کر سنائی جاتی ہے ۔ حکمت کا تقاضہ بھی یہی ہے کہ محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) کا معجزہ ایک عقلی اور ادبی قسم کا معجزہ ہو نہ کہ مادی اور حسیاتی کا تاکہ رہتی دنیا تک یہ معجزہ لوگوں کے لیے ایک چیلنج کی صورت میں برقرار رہے: اپنی اسی رائے کی تائید میں یہ لوگ ایک صحیح حدیث بھی پیش کرتے ہیں۔ "عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنَ الأَنْبِيَاءِ نَبِيٌّ إِلا أُعْطِيَ مَا مِثْلهُ آمَنَ عَلَيْهِ الْبَشَرُ وَإِنَّمَا كَانَ الَّذِي أُوتِيتُ وَحْيًا أَوْحَاهُ اللّٰهُ إِلَيَّ ..... "(بخاری) ہرنبی کو اللہ نے چند نشانیاں اور معجزے عطاکیے اور ان نشانیوں کی تعداد کے برابر ان پر ایمان لانے والے بھی رہے وہ معجزہ جو مجھے عطا کیا گیا ہے وہ اللہ کی وحی(قرآن) ہے۔ 3۔ تیسری قسم ان لوگوں کی ہے، جن کی رائے درمیانی ہے۔ یعنی وہ نہ تمام معجزات کا انکار کرتے ہیں اور نہ تمام کا اقرار۔ اور یہی وہ رائے ہے جو میرے نزدیک قابل ترجیح
Flag Counter