Maktaba Wahhabi

75 - 360
ہے اور وہ انہیں مسلمانوں ہی میں شمار کرتے ہیں۔ 3۔ دورحاضر میں ہرطرف داعیان حق کی سرکوبی کی جارہی ہے اور ہر ممکن طریقے سے ان پر عرصہ حیات تنگ کیاجارہا ہے۔ اس کارد عمل یہ ہے کہ داعیان حق میں کچھ ایسےافراد ظاہر ہوتے ہیں جن کے خیالات میں تشدید اور افکار میں غلو ہوتا ہے۔ 4۔ ان کے پاس دینی حمیت اور اسلامی جذبہ تو خوب ہوتا ہے لیکن دینی سمجھ بوجھ اور اسلامی اصول وقواعد کا فہم وادراک کم ہوتا ہے۔ یہ ناپختہ شعور انہیں غلو اور تشدد کی طرف مائل کردیتا ہے۔ یہ بات ذہن نشین کرلینی چاہیے کہ اسلام میں محض دینی حمیت اور اخلاص ہی کافی نہیں ہے بلکہ ساتھ ہی ساتھ اسلامی شریعت اور اس کے احکام کاتفقہ بھی نہایت ضروری ہیے ۔ یہی وجہ ہے کہ سلف صالحین عبادت اور جہاد سے قبل علم حاصل کرنے کی تلقین کیاکرتے تھے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم صرف ان اشخاص کو کافر تصور کریں جو علی الاعلان کفر کی راہ پر گامزن ہیں۔ البتہ وہ لوگ جوصرف ظاہری طور پر مسلمان ہیں اگرچہ اندرونی طور پر وہ ایمان سے عاری ہیں تو انہیں ہم کافر قراردینے کے ہرگز مجاز نہیں۔ دنیامیں ہم ان کے ساتھ مسلمانوں جیسا معاملہ کریں گے اور آخرت کامعاملہ اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ وہ لوگ جو علی الاعلان کفر میں مبتلا ہیں اور ہم انہیں کافر کہہ سکتے ہیں، درج ذیل ہیں: 1۔ کمیونسٹ حضرات کیوں کہ یہ خدا اور مذہب کو تسلیم نہیں کرتے۔ 2۔ سیکولر خیالات کے حامل اشخاص کہ یہ اللہ کی شریعت کو نہیں مانتے اور دین ودنیا دونوں کو الگ الگ شئی تصور کرتے ہیں۔ 3۔ وہ فرقے جو یقینی طور پر اسلام سے خارج ہیں مثلاً اسماعیلی فرقہ، بہائی فرقہ اور قادیانی فرقہ۔
Flag Counter