Maktaba Wahhabi

43 - 360
قرآن میں ان دونوں قسم کے بادشاہوں کا تذکرہ ہے۔ اچھے بادشاہوں میں قرآن نے طالوت، حضرت داود علیہ السلام اور حضرت سلیمان علیہ السلام کا تذکرہ کیاہے۔ یوسف علیہ السلام کو جب خدا کی طرف سے بادشاہت عطا ہوئی تو انہوں نے یوں شکرادا کیا: "رَبِّ قَدْ آتَيْتَنِي مِنَ الْمُلْكِ وَعَلَّمْتَنِي مِنْ تَأْوِيلِ الْأَحَادِيثِ ۚ "(یوسف:101) اے میرے رب!تو نے مجھے حکومت بخشی اور مجھ کو باتوں کی تہہ تک پہنچنا سکھایا ۔ سورۃ الکہف میں بادشاہ ذوالقرنین کا تذکرہ موجود ہے جو ایک نیک سیرت بادشاہ تھا۔ بادشاہ حکمران اگر صالح ہوتو وہ بلاشبہ افضل الناس ہوتاہے، جیساکہ حدیث نبوی ہے: "يَوْمٌ مِنْ إِمَامٍ عَادِلٍ أَفْضَلُ مِنْ عِبَادَةِ سِتِّينَ سَنَةً"(طبرانی) انصاف پسند حکمراں کاایک دن ساٹھ سال کی عبادت سے بہتر اور افضل ہے ۔ قرآن میں ان بادشاہوں کا بھی تذکرہ ہے جنھوں نے زمین میں فسادات برپاکیے۔ مثلاًنمرود بادشاہ جو ابراہیم علیہ السلام کا ہم عصر تھا اور اپنے آپ کو خدا کہلواتاتھا، اس نے ابراہیم علیہ السلام کے لائے ہوئے دین اسلام کی راہ روکنے کے لیے جو کچھ کیا اور ابراہیم علیہ السلام پر جو ظلم وستم کیے تاریخ کی کتابیں اس پر شاہد ہیں۔ اسی طرح موسیٰ علیہ السلام کا ہم عصر بادشاہ فرعون جس کا تذکرہ قرآن میں بار بار آیاہے وہ برملا کہتا تھا: "يَا أَيُّهَا الْمَلَأُ مَا عَلِمْتُ لَكُمْ مِنْ إِلَٰهٍ غَيْرِي " (القصص:38) اے اہل دربار!میں تو اپنے سوا تمہارے کسی خدا کو نہیں جانتا ۔ اسی طرح سورۃ الکہف میں اس ظالم بادشاہ کا تذکرہ موجود ہے جو ہر اجنبی کی کشتی پر غاصبانہ قبضہ کرلیتا تھا:
Flag Counter