Maktaba Wahhabi

324 - 360
بھرنے کا مسئلہ ہویا کسی مریض کی جان پر بنی ہو اور اس کے علاج کا مسئلہ ہو اور مالی مشکلات درپیش ہوں۔ ان صورتوں میں بقدر ضرورت بینک سے قرض لیا جاسکتا ہے۔ تجارت کو فروغ دینا ایسی ضرورت نہیں ہے کہ اس کے لیے حرام چیز جائز قراردیا جائے۔ میں کہتا ہوں کہ آپ تھوڑا ہی کھائیں لیکن حلال کھائیں۔ تھوڑے سے حلال پر قناعت کرنا اس بات سے لاکھ درجہ بہتر ہے کہ آپ زیادہ کھائیں اور حرام کھائیں۔ آپ نے سوال کیا ہے کہ آپ حکومت کو کافی مقدار میں ٹیکس ادا کرتے ہیں تو کیا اس ٹیکس کو زکوٰۃ سمجھ کر ادا کیا جاسکتاہے؟میرا جواب نفی میں ہوگا ۔ کیونکہ زکوٰۃ ایک عبادت ہے اور تمام عبادتوں کی طرح اس عبادت کے بھی چند شرائط ہیں: 1۔ پہلی شرط یہ ہے کہ زکوٰۃ کی رقم زکوٰۃ کے نام پر نکالی جائے اور اس مقدار میں نکالی جائے جو مقدار شریعت نے مقرر کردی ہے۔ 2۔ دوسری شرط یہ ہے زکوٰۃ کی رقم ان مصارف میں خرچ کی جائے جن کی طرف اللہ تعالیٰ نے سورہ توبہ میں اشارہ کیا ہے۔ 3۔ تیسری شرط یہ ہے کہ زکوٰۃ کی رقم زکوٰۃ کی نیت سے ادا کی جائے۔ کیونکہ زکوٰۃ ایک عبادت ہے اور عبادتوں میں نیت شرط ہے۔ آپ جو حکومت کو ٹیکس ادا کرتے ہیں اسے آپ زکوٰۃ کی نیت کرکے تو ادا کرسکتے ہیں لیکن اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ حکومت اس رقم کو ان مصارف میں خرچ کرے گی جن کاتذکرہ اللہ تعالیٰ نے کیا ہے۔ اس بات کی ضمانت اسلامی حکومت سے نہیں لی جاسکتی چہ جائے کہ حکومت کافروں کے ہاتھ میں ہو۔ اس لیے آپ کو چاہیے کہ آپ اپنے ایمان کو مضبوط تر کریں۔ اس کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں ہے کہ ٹیکس کے علاوہ زکوٰۃ کی رقم بھی نکالی جائے۔ خواہ تنگ دستی اور مالی پریشانی کا ڈر کیوں نہ ہو۔ آپ اس دنیا میں تھوڑا نقصان برداشت کرلیں یہ بہتر ہے اس بات سے کہ آخرت میں آپ کو نقصان برداشت کرنا پڑے۔ بلاشبہ غیر مسلموں کے
Flag Counter