Maktaba Wahhabi

320 - 360
دھیرے اس نظام کو بدلنے کی پوری کوشش ہونی چاہیے۔ اسلام کا قانون بھی یہی کہتا ہے کہ معاشرے میں کسی برائی کی اصلاح دھیرے دھیرے اور بہ تدریج ہو۔ چنانچہ اللہ نے جب شراب حرام کی تو اسے یکایک حرام قرار نہیں دیا بلکہ بتدریج اس کی حرمت کا اعلان کیا۔ بہرحال مسلم معاشرے کے ہوشمند افراد کافرض ہے کہ سودی نظام کو اسلامی اقتصادی نظام میں بدلنے کی ہر ممکن کوشش کریں اور یہ کام کوئی ناممکن بھی نہیں ہے۔ (2) اگر ہم مسلمانوں کو بینک کی نوکری سے منع کردیں گے تو صورت حال یہ ہوگی کہ بینک میں یہودی، عیسائیوں اور دوسرے غیرمسلموں کا غلبہ ہوجائے گا۔ خصوصاً کسی مسلم ملک کے بینکوں پر غیرمسلموں کا قبضہ ہوجائے تو جو خطرناک نتائج ہوں گے ان کا اندازہ بخوبی کیا جاسکتا ہے۔ پھر ایسا بھی نہیں ہے کہ بینک میں سارا کا سارا سودی کاروبارہوتا ہو۔ بینک میں حلال طریقہ سے تجارت بھی ہوتی ہے۔ اب تو صورت حال یہ ہے کہ سودی کاروبار کم ہی ہوتا ہے اور بینک کے زیادہ ترکاروبار حلال تجارت پر مشتمل ہوتےہیں۔ اس لیے میری رائے میں بینک کی نوکری کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے خواہ اس کا ضمیر اس پر مطمئن نہ ہو۔ البتہ اس بات کا لحاظ رہے کہ بینک میں اپنے فرائض وہ بخوبی انجام دے ایسا نہ کرے کہ ضمیر کی بے اطمینانی کی وجہ سے اپنی ذمہ داریوں میں کوتاہی کرے۔ آخر میں کہنا چاہوں گا کہ انسان کی زندگی میں ایسے حالات بھی آتے ہیں کہ انسان بہت کچھ کرنے پر مجبور ہوجاتا ہے اور اسلام نے انسانی مجبوری کی مکمل رعایت کی ہے۔ اسی مجبوری کے تحت بسااوقات انسان بینک کی نوکری اختیار کرنے پر مجبور ہوتا ہے۔ ایسی حالت میں ہم اسے ایسا کرنے سے منع نہیں کرسکتے۔ اللہ کا فرمان ہے "فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلَا عَادٍ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ إِنَّ اللّٰهَ غَفُورٌ
Flag Counter