Maktaba Wahhabi

318 - 360
میں نوکری تلاش کرتا رہا۔ کافی تلاش کے بعد مجھے ایک بینک میں نوکری ملی۔ میں جاننا چاہتا ہوں کہ بینک میں سودی کاروبار ہوتا ہے لیکن میں اس نوکری کوقبول کرنے پر مجبور ہوں۔ کیونکہ یہی میری روزی ر وٹی کاذریعہ ہے ۔ کیا میں یہ نوکری چھوڑدوں یا یہ نوکری میرے لیے جائز ہے؟ جواب:۔ بلاشبہ اسلام کامعاشی نظام سودی کاروبار کی مکمل نفی کرتا ہے۔ اسلام کی نظر میں سود کاشمار گناہ کبیرہ میں ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے سودی کاروبار کرنے والوں کے خلاف اعلان جنگ کیا ہے۔ اللہ فرماتا ہے: "يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ ﴿٢٧٨﴾ فَإِن لَّمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِّنَ اللّٰهِ وَرَسُولِهِ....." (البقرہ:278۔ 279) اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور جو سود باقی رہ گیا ہے وہ چھوڑ دو، اگر تم سچ مچ ایمان والے ہو (278) اور اگر ایسا نہیں کرتے تو اللہ تعالیٰ سے اور اس کے رسول سے لڑنے کے لئے تیار ہو جاؤ۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: "إذا ظهر الزنا والربا في قرية فقد أحلوا بأنفسهم عذاب اللّٰه"(حاکم) جب کسی بستی میں زنا اور سودعام ہوجائے تو وہ اپنے اوپر اللہ کے عذاب کو حلال کرلیتے ہیں ۔ دین اسلام کا قانون یہ ہے کہ گناہوں اور برائیوں کو بزور قوت روکاجائے۔ اگر اس کی استطاعت نہ ہوتو کم از کم یہ ضروری ہے کہ ان گناہوں سے دور رہاجائے اور ان میں کسی قسم کی شرکت نہ ہو۔ اسی لیے اسلام نے ہر اس فعل کو حرام قراردیا ہے جو معصیت
Flag Counter