Maktaba Wahhabi

299 - 360
ہیں۔ ان کامیابیوں کی بنیادپر مستقبل میں ایسے انجکشن کی ایجاد کی پیشن گوئی کی جاتی ہے جس کاتجربہ مریض پر نہیں بلکہ صحت مند انسان پر ہوگا۔ اس تجربہ کا مقصد یہ ہوگاکس طرح ایک صحت مندانسان اپنی مرضی کے مطابق اعصابی یادماغی کیفیت اپنے اوپر طاری کرلے۔ دوسرے الفاظ میں ہم یوں کہہ سکتے ہیں کہ انجکشن کے ذریعہ سے ہم کسی انسان کومستقل طور پر غصہ وربناسکتے ہیں یابالکل ٹھنڈے مزاج کا۔ کسی کو بہت زیادہ حساس بنا سکتےہیں اور کسی کو بالکل بے حس اوربے شرم ، گویا ہرشخص اپنی مرضی کے مطابق اپنے مزاج کو ڈھال سکتا ہے کیاشریعت کی رو سے اس قسم کاعمل جائز ہے۔ جواب:۔ بلاشبہ یہ مسائل غایت درجہ اہمیت کے حامل ہیں اورضروری ہے کہ ان مسائل میں شریعت کے احکام کو واضح کیا جائے۔ ان مسائل کی اہمیت یوں بھی بڑھ جاتی ہے کہ ان پر تجربات جاری ہیں اور توقع ہے کہ مستقبل قریب میں ان تجربات میں کامیابی حاصل ہوجائے اور جو چیزیں آج محض نظریہ کی حیثیت رکھتی ہیں کل ایک حقیقت بن جائیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ علماء وفقہاء ان مسائل میں شریعت کا حکم واضح کریں۔ اگرچہ سلف صالحین کا طریقہ کار یہ ہوتا ہے کہ وہ ان سوالوں کا جواب نہیں دیتے تھے جو ہنوزنظریہ کے مرحلہ میں ہوں یہاں تک کہ حقیقت کا روپ اختیار کرلیں۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ان لوگوں کے سوال کو سخت ناپسند کرتے تھے جو اس قسم کا سوال کرتے تھے کہ بالفرض اگر ایسا ہوجائے تو اس کا کیاحکم ہوگا؟ اورکہتے تھے کہ کسی چیز کے بارے میں اس وقت تک سوال نہ کرو جب تک وہ چیز واقع نہ ہوجائے۔ آپ نے جو مسائل پیش کیے ہیں وہ بھی ہنوز نظریہ اور تجربہ کے مرحلہ میں ہیں لیکن غالب گمان ہے کہ مستقبل قریب میں یہ چیزیں حقیقت بننے والی ہیں اس لیے ان سوالوں کاجواب دے رہا ہوں۔ 1۔ بڑے غور وفکر کے بعد میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ اس طریقہ سے بچے کی
Flag Counter