Maktaba Wahhabi

263 - 360
کمزوری یہ بتائی کہ مرد اپنی بیوی کے پاس جائے اور بات چیت اورالفت ومحبت کے اظہار سے قبل اپنی بیوی سے جما ع کرے۔ اپنی ضرورت پوری کرلے اور بیوی کو یونہی چھوڑ کر چلتا بنے۔ (7) قرآن نے بھی دو مقامات پر زوجین کے مابین جنسی تعلقات کا تذکرہ نہایت ہی لطیف اور بلیغ انداز میں کیا ہے۔ پہلا تذکرہ سورہ بقرہ میں ہے: "أُحِلَّ لَكُمْ لَيْلَةَ الصِّيَامِ الرَّفَثُ إِلَى نِسَائِكُمْ هُنَّ لِبَاسٌ لَّكُمْ وَأَنتُمْ لِبَاسٌ لَّهُنَّ" (البقرہ:187) تمہارے لیے روزوں کے زمانے میں راتوں کو اپنی بیویوں کے پاس جانا حلال کردیا گیا ہے۔ وہ تمہارے لیے لباس ہیں اور تم ان کے لیے لباس ہو ۔ اس آیت میں میاں بیوی کو ایک دوسرے کے لیے لباس قراردیا گیا ہے۔ کتنی شان دار اور کیسی مبنی برحقیقت تعبیر ہے یہ۔ حقیقت یہ ہے کہ شوہر اور بیوی ایک دوسرے کے لیے لباس کی مانند ہیں کہ لباس ستر پوشی کا کام بھی دیتا ہے۔ سردی گرمی سے بچاتا ہے۔ بدن سے چپکا بھی ہوتا ہے اور باعث زینت وزیبائش بھی ہوتا ہے۔ دوسرا تذکرہ سورہ بقرہ میں ہے: "نِسَآؤُكُمْ حَرْثٌ لَّكُمْ فَأْتُواْ حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ "(البقرہ:223) تمہاری عورتیں تمہارے لیے کھیتیاں ہیں ۔ تمہیں اختیار ہے، جس طرح چاہو اپنی کھیتی میں جاؤ۔ اس آیت میں بیویوں کو کھیتی سے تعبیر کیا گیا ہے اور شوہروں کو اس بات کی اجازت دی گئی ہے کہ اپنی کھیتی میں اپنی مرضی سے بیج بوسکتے ہیں۔ ذرا غور کریں کہ قرآن نے کس قدر بلیغ انداز میں اور نہایت اختصار کے ساتھ زوجین کے مابین جنسی تعلقات کے مسئلہ کو لوگوں کے سامنے پیش کیا ہے۔ کیا ان آیات کو
Flag Counter