Maktaba Wahhabi

234 - 360
ہیں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے ایک نوجوان مرد اور ایک نوجوان عورت کو اس حال میں دیکھاکہ شیطان انہیں بہکانے کی کوشش کررہا ہے۔ اس حدیث سے جمہور فقہاء نے یہ استدلال کیا ہے کہ اس عورت کا چہرہ کھلا ہوا تھا تب ہی تو پتا چلا کہ وہ خوبصورت عورت تھی اور فضل رضی اللہ تعالیٰ عنہ بار بار ان کی طرف دیکھ رہے تھے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اسے چہرہ چھپانے کا حکم نہیں دیا تھا حالانکہ وہ مسلم عورت تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف یہ کیا کہ فضل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا چہرہ دوسری طرف کردیا تاکہ ان کی نظر اس کے چہرے سے دور رہے۔ یہ واقعہ حجۃ الوداع کے موقع کا ہے جب کہ پردے کا حکم نازل ہوئے پانچ سال گزر چکے تھے۔ نگاہیں نیچی رکھنے کا مطلب: نگاہیں نیچی رکھنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آنکھیں بند ہوں یا سر نیچے کی جانب ہو تاکہ کسی پر نظر نہ پڑے کیوں کہ مستقل ایسا کیے رہنا ناممکن ہے۔ نگاہیں نیچی رکھنے کا مفہوم یہ ہے کہ انسان باربار اس چیز کی طرف اپنی نگاہ نہ لے جائے جو اس کے لیے فتنے کا باعث بن سکتی ہو۔ اسی لیے عورتوں اور مردوں کا ایک دوسرے کو ستر کے مقام کے علاوہ دیکھنا بالکل جائز ہے بہ شرطے کہ ایسا دیکھنا شہوت کے ساتھ نہ ہو۔ اگر یہ دیکھنا شہوت کے ساتھ ہوتو یہ حرام ہے۔ مسند احمد کی روایت ہے کہ کچھ حبشی عید کے دن حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ تماشا دکھا رہے تھے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے کندھوں پر چڑھ کر یہ تماشادیکھتی رہی حتیٰ کہ دل بھر گیا۔ یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ عورتیں مردوں کو بغیر شہوت کے دیکھ سکتی ہیں۔ بعض شافعی حضرات کے نزدیک مردوں کا نہ عورتوں کو دیکھنا جائز ہے اور نہ عورتوں کامردوں کو۔ ان کی دلیل ترمذی کی یہ حدیث ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو عبداللہ بن مکتوم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پردہ کرنے کا حکم دیا تھا حالانکہ کہ وہ نابینا تھے۔
Flag Counter