Maktaba Wahhabi

233 - 360
ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ’ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا ‘ سے مراد ہتھیلی، انگوٹھی اور چہرہ ہے۔ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے نزدیک اس سے مراد چہرہ اور ہتھیلی ہے۔ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے یہ مراد ہے ۔ بعد کے فقہاء میں امام مالک اور امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک بھی اس سے مراد چہرہ اور ہتھیلی ہے۔ امام احمدبن حنبل رحمۃ اللہ علیہ کے دو اقوال ہیں۔ ان میں سے ایک قول یہ ہے کہ اس سے مراد صرف چہرہ ہے۔ نیل الاوطار میں امام شوکانی رحمۃ اللہ علیہ نے فقہاء کے تمام اقوال بالتفصیل درج کیے ہیں۔ چہرہ پردے میں شامل نہیں ہے: جمہور فقہاء نے چہرہ کو پردے کے حدود سے خارج شمار کیا ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ کاایک قول یہ ہے کہ چہرہ پردے میں شامل ہے۔ بعض شافعیہ بھی یہی کہتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ چند فقہاء کے علاوہ تمام فقہاء کے نزدیک چہرہ پردے میں شامل نہیں ہے۔ قرآن وحدیث کے نصوص بھی اسی قول کی حمایت کرتے ہیں۔ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور دیگر اکابرصحابہ رضی اللہ عنہم کی بھی یہی رائے ہے۔ بخاری شریف کی حدیث ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی عید کے موقع پر خطبہ دیا۔ پھر عورتوں کی طرف آئے۔ ان کے ساتھ بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان عورتوں کو نصیحت کی، وعظ فرمایا اور صدقہ کرنے کی تاکید کی کیوں کہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ جو اس حدیث کے راوی ہیں کہتے ہیں کہ میں نے دیکھا کہ عورتیں اپنے ہاتھوں سے بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے کپڑے میں مال ودولت ڈالتی جاتی تھیں۔ اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عورتوں کے ہاتھوں کو دیکھا۔ یعنی ہاتھ پردے میں شامل نہیں ہے۔ ایک دوسری حدیث بخاری ومسلم میں درج ہے کہ ایک نہایت خوبصورت عورت آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ سوال کررہی تھی اور فضل بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بار بار مڑ کر اس عورت کو دیکھ رہے تھے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بار بار ان کا چہرہ دوسری طرف پھیردیتے تھے۔ عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے سوال کیا کہ اے نبی کریم( صلی اللہ علیہ وسلم )!آپ صلی اللہ علیہ وسلم فضل کا چہرہ بار بار دوسری طرف کیوں پھیر رہے
Flag Counter