Maktaba Wahhabi

200 - 360
اسود کو بوسہ دینے اور اسے لمس کرنے کے سلسلے میں وارد ہوئی ہیں۔ محض اس بنیاد پر کہ حجراسود کو بوسہ دینا عقیدہ توحید کے خلاف ہے اور اس میں پتھروں کو پوجنے سے مشابہت ہے۔ اس سلسلے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ جواب:۔ اس عہد میں ہمارے بعض اہل علم کا سطحی مطالعہ ایک بڑی مصیبت ہے۔ علم اور تجربے میں پختہ ہونے سے قبل اور کسی جید عالم کی طرف رجوع کیے بغیر فتوے بازی اسی سطحی مطالعے کی دین ہے۔ کسی نے سچ کہا ہے کہ دین کے معاملے میں شک پیدا کرنے والے یا تو جاہل لوگ ہیں یا ایسے اہل علم لوگ جن کے اذہان میں کچھ خاص باتیں بیٹھ جاتی ہیں حجراسود کو بوسہ دینا اور اس جیسے دوسرے مسائل میں شک و شبہ پیدا کرنا اور اس سلسلہ میں وارد احادیث کو جھٹلانا واضح گمراہی اور علم حدیث سے ناواقفیت ہے۔ علم حدیث کے چند قواعد اور اصول ہیں علماء حدیث نے یہ اصول اسی لیے وضع کیے ہیں تاکہ صحیح اور ضعیف کے درمیان تمیز کی جا سکے ۔ گھڑی ہوئی حدیثوں کی نشاندہی کی جا سکے ۔ اس راہ میں علماء حدیث نے جو قابل قدر کارنامے انجام دئیے ہیں اور جتنی محنت کی ہے اس سے کوئی بے خبر نہیں ہے۔ ذیل میں ، میں حجراسود کو بوسہ لینے کے سلسلے میں چند صحیح احادیث کا تذکرہ کرتا ہوں۔ بخاری شریف کی حدیث ہے کہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حجراسود کو بوسہ لینے کے بارے میں دریافت کیا گیا ۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے جواب دیا کہ میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو اسے لمس کرتے اور بوسہ دیتے ہوئے دیکھا ہے۔ بخاری اور مسلم کی حدیث ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ حجراسود کو بوسہ دیتے تھے اور فرماتے تھے کہ میں جانتا ہوں کہ تو محض ایک پتھر ہے۔ نفع و نقصان تیرے بس میں نہیں۔ اگر میں آنحضرت کو تجھے بوسہ لیتے نہ دیکھتا تو میں تجھے بوسہ نہ
Flag Counter