Maktaba Wahhabi

163 - 360
مستحقین زکوٰۃ کو تلاش کریں جو اللہ کی شریعت پر قائم ہوں اور نیک مسلمان ہوں۔ رہے وہ لوگ جو فاسق و فاجر ہیں اور اہل بدعت ہیں تووہ سزاؤں کے مستحق ہیں نہ کہ مدد کے۔ وہ شخص جو نماز نہیں پڑھتا ہے اس سے نماز پڑھنے کے لیے کہا جائے گا۔ اگر اس نے نماز پڑھنا شروع کردی تو اسے زکوٰۃ کی رقم دی جا سکتی ہے ورنہ نہیں۔(2) محترم استاد الشیخ محمد ابو زہرۃ کی رائے ان سے مختلف ہے۔ وہ گنہگاروں کو بھی زکوٰۃ دینے کے حق میں ہیں ۔ ان کی دلیل یہ ہے: 1۔ زکوٰۃ والی آیت میں فقراء و مساکین کا لفظ عام ہے۔ اس میں اہل معصیت اور اہل تقویٰ کے درمیان فرق نہیں ہے۔ اگر ہم غیر مسلمانوں کو تالیف قلب کی خاطر زکوٰۃ کی رقم دے سکتے ہیں تو فاسق مسلمانوں کو بدرجہ اولیٰ دے سکتے ہیں۔ 2۔ ہم کسی گنہگار مسلمان کو جو مالی تعاون کا سخت محتاج ہے محض اس کی معصیت کی بنا پر زکوٰۃ نہیں دیتے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم اس سے زندہ رہنے کا حق چھین رہے ہیں۔ تلوار سے مارنا اور بھوک سے مارنا دونوں میں زیادہ فرق نہیں۔ 3۔ مشکل وقتوں میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم مشرکین کی مدد کیا کرتے تھے چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صلح حدیبیہ کے بعد ابو سفیان کے پاس پانچ سو دینار بھیجے تھے کیوں کہ قبیلہ قریش قحط کا شکار ہو گیا تھا۔ 4۔ اہل معصیت کو مالی تعاون نہ دینا بسا اوقات انہیں مزید سر کشی کی طرف مائل کر دیتا ہے۔ (3) میں سمجھتا ہوں کہ استاد محترم محمد ابو زہرۃ کی ان دلیلوں پر کلام کیا جا سکتا ہے۔ 1۔ ان کی پہلی دلیل فقرا ومساکین کا عموم ہے۔ اس عموم کی تخصیص اسلام کے اس قاعدہ کلیہ سے ہو سکتی ہے جس کے مطابق اصل معصیت کی ہر ممکنہ زجرو توبیخ ہونی چاہیے اور معصیت میں ان کے تعاون سے پرہیز کرنا چاہیے ۔ چنانچہ اسی زکوٰۃ والی آیت میں لفظ الغارمین کا بھی استعمال ہے اور وہ بھی بظاہر عام ہے۔ جب کہ تمام فقہاء کا
Flag Counter