Maktaba Wahhabi

159 - 360
جائے اور نہ اسے عام کر کے ہر اس کام پر محمول کیا جائے، جو اللہ کی راہ میں اللہ کی خوشنودی کے لیے ہو۔ بے شبہ فی سبیل اللہ سے مراد اللہ کی راہ میں جہاد ہے لیکن جہاد کا مفہوم صرف جنگ کرنا نہیں ہے بلکہ اس سے بڑھ کر اس سے وسیع تر مفہوم اس میں شامل ہے۔ یعنی ہر وہ قدم جو اللہ کے دین کی نصرت اور اعلاء کلمۃاللہ کے لیے اٹھے۔ جہاد صرف تلوار اور توپ سے نہیں ہوتا بلکہ کبھی قلم سے ہوتا ہے اور کبھی زبان سے، کبھی اقتصادی جہاد ہوتا ہے اور کبھی سیاسی۔ ان میں سے ہر جہاد میں مالی تعاون کی ضرورت ہوتی ہے ہر وہ کوشش اور قدم جو اعلاء کلمۃاللہ کے لیے اٹھے اسے فی سبیل اللہ کے مفہوم میں شامل کیا جا سکتا ہے۔ کبھی وہ زمانہ بھی تھا جب توپ اور تلوار سے جنگ کر کے اسلام اور مسلمانوں کو غلبہ نصیب ہوا اور آج وہ زمانہ ہے جب فکری اور انسانی جنگ زیادہ مؤثر اور نتیجہ خیز ہوتی ہے اور اسی کے ذریعے بڑے بڑے معرکے سرکیے جاتے ہیں جہاد کے اس وسیع تر مفہوم کو ثابت کرنے کے لیے میں چند دلیلیں پیش کرتا ہوں: 1۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا گیا کہ کون سا جہاد سب سے افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "كلمة الحق عند السلطان الجائر" (مسند احمد و نسائی) کسی ظالم و جابر بادشاہ کے سامنے حق بات کہنا ۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جہاد کی ایک شکل لسانی جہاد بھی ہے۔ ایک دوسری حدیث میں ہے: "جَاهِدُوا الْمُشْرِكِينَ بِأَمْوَالِكُمْ وَأَنْفُسِكُمْ وَأَلْسِنَتِكُمْ " (مسند احمد ، ابو داؤد، حاکم) مشرکوں سے جہاد کرو اپنے مال کے ذریعے، اپنی جان کے ذریعے اور اپنی
Flag Counter