Maktaba Wahhabi

129 - 360
کرے جن میں اس کی محدودعقل مطمئن ہوتو اس کا مطلب یہ ہوا کہ وہ اپنی عقل کا بندہ ہے اپنے رب کا نہیں ۔ ویسے آپ غور کریں تو غسل جنابت حکمت و مصلحت سے خالی نہیں۔ اس کا فوری فائدہ یہ ہے کہ جنابت کے بعد جسم میں جو کاہلی، سستی اور کمزوری لاحق ہوتی ہے وہ غسل کرنے سے جاتی رہتی ہے اور اس کی جگہ طاقت اور چستی آجاتی ہے۔ پیشاب اگرچہ اس راستہ سے نکلتا ہے جس راستہ سے منی آتی ہے لیکن پیشاب کرنے کے بعد جسم میں نہ کمزوری کا احساس ہوتا ہے نہ سستی کا۔ بلکہ اس کے برعکس آرام ملتا ہے۔ علامہ ابن القیم رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ منی چونکہ سارے بدن سے نکلتی ہے اس لیے اس میں سارا بدن دھونے یعنی غسل کرنے کا حکم ہے۔ اس کے برعکس پیشاب میں بھی اسی طرح نہانے کا حکم ہوتا جس طرح جنابت میں ہے تو یہ حکم بندوں کے لیے کس قدر باعث مشقت ہوتا ۔ پیشاب کے برعکس جنابت ایسا عارضہ ہے جو کبھی کبھی لاحق ہوتا ہے اور اس حالت میں غسل کرنا بہت زیادہ باعث مشقت نہیں۔ اگر تھوڑی مشقت ہے بھی تو اس کی حکمت یہ ہے کہ بندہ جلدی جلدی اس فعل کی طرف نفسیاتی طور سے آمادہ نہ ہو اور جنسی تعلقات میں اسراف سے کام نہ لے۔ مجھے غسل جنابت میں ایک حکمت اور نظر آتی ہے۔ مومن کو صرف اپنی خواہشوں کی خاطر زندہ نہیں رہنا چاہیے ۔ ہر کام میں اس پر اللہ کا بھی حق ہے۔ بیوی سے مباشرت کر کے اس نے اپنے نفس اور بیوی کا حق ادا کر دیا۔ اب اسے اللہ کا حق ادا کرنا ہے اور یہ حق غسل کر کے ادا ہو سکتا ہے کیونکہ اللہ نے اس کا حکم دیا ہے۔ غسل جنابت میں حکمت کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ اللہ نے بندوں کو مختلف بہانوں سے نظافت اور پاکی کی ترغیب دی ہے۔ مثلاً ہوا خارج ہو تو وضو کا حکم ۔ پانچوں اوقات
Flag Counter