Maktaba Wahhabi

79 - 249
میں آیاہے۔ عبدالرحمن ۔ م ۔ ع۔ الریاض جواب:…جب کوئی مسلمان جماعت سے پہلے فجر کی سنتیں ادا نہ کرسک تو اسے ان ک ادائیگی میں اختیار ہے کہ نماز کے بعد فورا ادا کرلے یا سور ج بلند ہونے تک ہونے تاخیر کر لے۔ کیونکہ دونوں باتیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں۔ تاہم سورج بلند ہونے تک تاخیر کرنا افضل ہے کیو نکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا حکم دی تھا ۔ رہا نماز کے فورا بعد ادا کرنے کا مسئلہ تو یہ بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تقریر سے ثابت ہے کسی شخص نے نماز کے بعد سنتیں ادا کیں تو آپ خاموش رہے۔ میں نے نذرمانی تھی کہ جب میرے پاؤں کو آرام آگیا تو دس رکعت نفل ادا کروں گا اب میں وہ ایک ہی دفعہ پڑھ لوں یا دو دو کر کے مختلف اوقات میں ؟ سوال:…میں نے اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے لیے نذرمانی تھی کہ جب میرے پاؤں کو درد سے آرام آگیا تو دس رکعت نماز ادا کروں گا۔ اب میں نہیں سمجھتا کہ کیا صورت جائز ہے ۔ میں ہر ر وز دو دو رکعت ادا کرکے یہ پانچ دنوں میں پورے کروں یایہ ضروری ہے کہ میں یہ دس رکعت ایک ہی وقت میں یعنی ایک ہی دن میں کروں ؟ مجھے مستفید فرمائے۔ اللہ تعالیٰ آپ کو مستفید فرمائے۔ ع۔م۔س۔ ت۔ الریاض جواب:…جب مذکورہ شرط پوری ہوگئی جوکہ دورسے آرام تھا، تو اب آپ کے لیے فورا اس نذر کو پورا کرناواجب ہے ۔آپ نہی کے اوقات کو چھوڑ کر کسی بھی وقت یہ نفل دو دو کرکے پڑھیں۔ ہر دو رکعت پڑھ کر سلام پھیریں ۔ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاہے: ((صلاۃُ اللَّیلِ والنَّھارِ مَثْنی مَثْنی)) ’’ رات اور دن کی نماز دو دو رکعتیں کر کے پڑھی جائیں‘‘ نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ نذَرَأنْیُطیعَ اللّٰهَ ،فلْیُطِعْہ، ومنْ نذَرَ أنْ یَعصِیَ اللّ، فلا یَعصِہ)) ’’ جس شخص نے نذر مانی کے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرے گا اسے چاہے کہ اطاعت کرے (نذرپوری کرے)‘‘ اور جس نے نذرمانی کہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرے گا ، اسے چاہیے کہ نافرمانی نہ کرے(یعنی ایسی نذر پوری نہ کرے)۔ اس حدیث کو بخاری نے اپنی صحیح میں روایت کیا۔
Flag Counter