Maktaba Wahhabi

69 - 249
واقع ہوتو پیچھے نماز ادا کرنے والوں پر واجب ہے کہ وہ امام کو بتلائیں۔ کیونکہ فاتحہ کی قراء ت نماز کا رکن ہیے الایہ کہ لحن ایسا ہو جس سے آیت کے معنی نہ بدلتے ہوں اس صورت میں بتلانا وجب نہ ہوگا۔ جسے وہ الرحمن یاالرحیم میں کسرہ کے بجائے نصب(۔۔۔َ)پڑھ جائے یا ایسا ہی کوئی اور لحن ہو۔ ایک حادثہ میں میرا پاؤں کٹ گیا ۔ کیا میرے لیے جائز ہے کہ میں جماعت کی امامت کروں؟ سوال: میں ایک مرد ہوں ۔ میرا پاؤں تسمہ باندھنے کی جگہ کے نیچے سے کٹ گیا۔ جس کا سبب بس کا حادثہ تھا۔ کیا میرے لیے جائز ہے کہ امام کی غیر موجودگی میں آگے بڑھ کر نمازوں کی امامت کراؤں یا نہیں ؟ تیز کیا نماز کے لیے وضو کے وقت اس پر مسح کرنا میرے لیے جائز ہے؟ خ۔ل۔صبیا جواب: آپ جب پاؤں کٹنے کے باوجود نماز میں کھڑے ہوسکتے ہیں تو لوگوں کی امامت کرانے میں بھی کوئی حرج نہیں جبکہ امامت کی باقی شرائط آپ میں پائی جاتی ہوں۔ رہی اسپر مسح کی بات تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں ۔ قدم کا جتنا حصہ باقی رہ گیا ہے اس پر آپ طہارت کے بعد موذہ یا جراب پہنیں جو کہ ساتر ہو ۔ مقیم کے لیے اس پر ایک دن رات اور مسافر کے لیے تین دن رات تک مسح جائز ہے ۔ جیساکہ اس بارے میں صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح حدیث ہے ۔ اگر یہ پاؤں ٹخنے کے اوپر سے کٹاہے تو پھر نہ مسح کی ضرورت رہی اور نہ دھونے کی کیونکہ جو کچھ ٹخنوں کیاوپر ہے وہ نہ دھونے کامحل ہے او رنہ مسح کا۔ اللہ تعالیٰ آپ کو اس مصیبت کا بہتر بدلہ دے گا اور اس کی تلافی فرمائے او رآپ کو صبر فرمائے اور اس کا اجر وثواب دے۔ کیا جہری نمازوں میں امام پر واجب ہے کہ وہ اتنی دیر خاموش رہے، جس میں مقتدی فاتحہ پڑھ سکے؟ سوال: سورۂ فاتحہ کے بعد امام کے اتنی دیر ٹھہر جانے کے متعلق کیا حکم ہے جتنی دیر میں مقتدی سورہ فاتحہ پڑھ سکے؟ اور اگر اما م اس وقفہ کے لیے نہ ٹھہرے تو مقتدی سورۂ فاتحہ کب پڑھے؟ عبدالرزاق۔س۔ القصیم جواب: جہری نمازوں میں امام کے سکوت کی مشروعیت پر کوئی صحیح صریح دلیل موجود نہیں ہے، جس میں مقتدی فاتحہ پڑھ سکے۔ البتہ مقتدی کے لیے یہ جائز ہے ہ وہ امام کے سکتات کی حالت میں پڑھ لے اگر وہ
Flag Counter