Maktaba Wahhabi

66 - 249
لیکن جب کوئی کسی عذر کی وجہ سے پیچھے رہ جائے جیسے مرض وغیرہ تواسے پورین نماز کا ثواب ملے گا۔ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ : ((إذَا مرِضَ الرَّجُلُ أو سافَرَ کَتَبَ اللّٰہُ لہ ماکانَ یَعملَُ! وہُو صَحِیحٌ مُقیمٌ۔)) ’ ’ جب کوئی شخص بیمار ہوجائے یا سفر اختیار کرے تو اللہ اس کا اتنا ہی عمل لکھ دیتا ہے جتنا وہ مقیم رہ کر تندرستی کی حالت میں کرتا تھا۔‘‘ جب مقتدی آئے اور امام رکوع میں ہو تو آیاوہ تکبیر تحریمعہ کہے یا تکبیر کہہ کر رکوع میں چلا جائے؟ سوال: جب مقتدی نماز میں شامل ہونے لگے اور امام رکوع میں ہو تو کیا مقتدی تکبیر تحریمہ کہے تکبیر کہہ کر رکوع میں شامل ہوجائے۔؟ فہد۔ ع۔ ع الریاض جواب: بہتر اور محتاط بات یہی ہے وہ دونوں تکبیریں کہے ۔ ایک تکبیر تحریمہ اور وہ رکن ہے ور یہ کھڑا ہونے کی حالت میں ہی کہی جائے گی اور دوسری رکوع کی تکبیر جبکہ وہ رکوع کے لیے جھکنے لگے۔ پھر اگر اسے رکعت فوت ہونے ڈر ہو تو علماء کے دواقوال میں سے صحیح ترقول کے مطابق تکیبر تحریمہ اسے کفایت کرجائے گی۔ جیسا کہ امام بخاری نے اپنی صحیح میں ابوبکر ہ ثقفی سے روایت کیا ہے کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے جبکہ وہ رکوع میں تھے تو ابوبکرہ نے نماز کی خاطرصف میں شامل ہونے سے پہلے رکوع کیا۔ پھر اسی حالت میں صف میں شامل ہوگے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: ((زادَک اللّٰهُ حِرْصاً! والاتَعُدْ۔)) ’’اللہ تمہاری حرص زیادہ کرے ۔ پھر ایسانہ کرنا۔‘‘ اور لاتعد کا معنی یہ ہے کہ صف میں شامل ہونے سے بیشتر رکوع نہ کرنا بلکہ داخل ہونے والے کے یے یہ ضروری ہے کہ وہ نماز کی خاطر صف میں شامل ہونے سے پیشتر رکوع نہ کرنیاورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کو اس رکعت کی قضاء کا حکم نہیں دیا۔ جو اس رکعت کے شمار ہونے پر دلالت کرتا ہے اور اس کے حق میں فاتحہ کا سقوط (نہ پڑھنا معاف ہے) اس لیے اس کا محل یعنی قیام فوت ہوگیا ہے۔ اوریہ بات ان لوگوں کے ہاں بھی صحیح ترہے جو مقتدی کے لیے فاتحہ پڑھنے کے وجوب کے قاتل ہیں ۔
Flag Counter