Maktaba Wahhabi

60 - 249
اس میں نماز ادا کرنا درست نہیں‘ الایہ کہ ایسے کپڑے کے نیچے پاجامہ یا ازار ہو جو ناف اور گھٹنوں کے درمیانی حصہ کو چھپا سکے اور عورت کے لیے بھی ایسے کپڑے میں نماز جائز نہیں ، الایہ کہ اس کے نیچے ایسا کپڑا یا کپڑے ہوں جو اس کے تمام بدن کو چھپا سکیں۔ ایسے کپڑے کے نیچے چھوٹا سا پاجامہ کفایت نہیں کرتا۔ اور مرد کو چاہیے کہ جب وہ ایسے کپڑے میں نماز پڑھے تو اس کے اوپر فنیلہ یا کوئی ایسی چیز ہو جو اس کے دونوں یا کسی ایک کندھے کو ڈھانک سکے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((لا یُصَلَّی أحدُکم فی الثَّوبِ الْوَاحد لیسَ علی عَاتِقِہِ منہْ شیِئٌ)) ’’ تم میں سے کوئی شخص ایک کپڑے میں اس حالت میں نماز ادا نہ کرے کہ اس کے کندھے پر کچھ نہ ہو ۔ ‘‘ اس کی صحت پر شیخین کا اتفاق ہے میں نے فجر کی دو رکعت سنت ادا رلیں توموذن کھڑا ہو ااور فجر کی اذان کہی۔ کیا اس حالت میں میری فجر کی دو رکعتیں ادا ہوگئیں یا نہیں: سوال: میں صبح کی نماز کے لیے مسجد میں داخل ہوا اور دو رکعتیں نماز ادا کی۔ جب میں دوسری رکعت کے قیام میں تھا توموذن کھڑا ہوا اور نماز کے لیے اذان کہی ۔ جبکہ میں اپنی نماز کے متعلق یہ نیت کر چکا تا کہ یہ صبح کی سنتیں ہیں ۰ جب میں اپنے گھر سے اٹھا تواس وقت بعض مساجد میں اذان ہو رہی رتھی۔ پھر جب میں نماز سے فارغ ہوا تو بیٹھ کر قران پڑھنے لگا۔ پاس بیٹھے ہوئے ایک شخص نے کہا۔ ’’ اٹھو اور صبح کی سنت ادا کر لو۔ میں نے کہا۔ میں تو ادا کر چکا ہوں۔ وہ کہنے لگا: وہ جائز نہیں، الایہ کہ تو دوبارہ اداکرو۔ کیونکہ موذن جب اذان کہہ رہا تھا اس وقت تم نماز ادا کر رہے تھے۔ مجھے توقع ہے کہ آپ اس مسئلہ کے متعلق مجھے مستفید فرمائیں گے۔ معمس ۔ ع۔ جدہ جواب: جب موذن اذان دے رہا تھا اور آپ صبح کی سنتیں ادا کرہے تھے تو اگر اذان ہی طلوع فجر کے بعد تاخیر سے ہوئی اور آپ کا سنتیں اداکرنے کا فعل اذان سے مل گیا تو سنتیں ادا ہوگیئں۔ یہ کافی ہیں اور ان کے اعادہ کی ضرورت نہیں اور اگر اس بات میں شک ہو اور آپ یہ نہ جانتے ہوں کہ آیا اذان صبح کے بعد ہوئی ہے یا طلوع فجر کے وقت ہی ہوئی ہے تو اس صورت میں محتاط اور افضل بات یہی ہے کہ ان دورکتوں کو دوبارہ ادا کرلیں تاکہ طلوع فجر کے بعد ان کی ادائیگی یقینی ہو جائے۔
Flag Counter