Maktaba Wahhabi

244 - 249
جواب:… یہ اشتہار اور اس کے لکھنے والے گمان باطل کے مطابق اس پر مرتب ہونے والے فوائد، اور جو شخص اس سے غفلت برتے اس پر مرتب ہونے والے خطرات سب کچھ جھوٹ ہے۔ جس کے درست ہونے کی کوئی بنیاد نہیں۔ بلکہ یہ کذاب اور دین سے کھیلنے والوں کی بکواس ہیں۔ انہیں نہ اپنے علاقہ میں تقسیم کرنا جائز ہے اور نہ کہیں باہر… بلکہ یہ ایک برا کام ہے جسے کرنے والا گنہگار ہے اور وہ دنیا میں سزا کا مستحق ہے اور آخرت میں بھی۔ کیونکہ یہ بہت بڑی برائی ہے جس کا انجام پر خطر ہے اور اس انداز میں یہ اشتہار ایک مکروہ بدعت ہے۔ جس میں اللہ سبحانہ پر جھوٹ بولا گیا ہے، جبکہ اللہ سبحانہ فرماتے ہیں: ﴿اِنَّمَا یَفْتَرِی الْکَذِبَ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰہِ وَ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الْکٰذِبُوْنَ،﴾ ’’جھوٹ تو وہی لوگ باندھتے ہیں جو اللہ کی آیات پر ایمان نہیں رکھتے اور یہی لوگ جھوٹے ہیں۔‘‘ (النحل: ۱۰۵) اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ أَحدثَ فی أَمرِنا ھَذا مَا لیسَ مِنْہُ فہُورَد)) (متفق علیہ) ’’ جس نے ہمارے اس امر (شریعت) میں کوئی نئی بات پیدا کی جو پہلے اس میں نے تھی ، وہ مردود ہے۔‘‘ نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ عَمِلَ عَمَلًا لیسَ عَلَیْہِ امْرُنا مِنْہُ فہُورَد)) ’’ جس نے کوئی ایسا کام کیا جس پر ہمارا عمل (شریعت) نہ ہو، وہ مردود ہے۔‘‘ اس حدیث کو مسلم نے اپنی صحیح میں روایت کیا۔ لہٰذا تمام مسلماوں پر واجب ہے کہ جن کے ہاتھ اس قسم کا اشتہار لگے وہ اسے پھاڑ دیں اور اسے ضائع کریں اور مسلمانوں کو ڈرائیں کہ ہم نے خود اس میں غفلت کی اور دوسرے اہل ایمان نے بھی کی لیکن ہم نے تو خیر کے سوا کچھ نہیں دیکھا (اور ہمارا کچھ بھی نہیں بگڑا) اسی طرح کا ایک اشتہار ہے، جسے یہ لوگ حجرہ نبوی کے خادم کی طرف منسوب کرتے ہیں اور اسی طرح کا ایک اور اشتہار ہے، جیسا کہ اوپر مذکور ہے۔ مگر اس کی ابتدا اللہ سبحانہ کے اس قول: ﴿بَلْ اللّٰہَ فَاعْبُدْ وَکُنْ مِنْ الشَّاکِرِیْنَ،﴾ ’’اللہ ہی کی عبادت کرو اور شکر کرنے والوں میں سے ہو جاؤ۔‘‘(الزمر: ۶۶) کے بجائے اللہ تعالیٰ کے اس قول سے ہوئی: ﴿قُلْ ہُوَ الرَّحْمٰنُ اٰمَنَّا بِہٖ وَعَلَیْہِ تَوَکَّلْنَا﴾ ’’آپ کہہ دیجئے وہی رحمان ہے ہم اس پر ایمان لائے اور اسی پر توکل کیا۔‘‘ ایسے تمام اشتہارات جھوٹ کا پندہ ہیں۔ جن کی صحت کی کوئی بنیاد نہیں، نہ ہی ان پر خیرو شر مرتب
Flag Counter