Maktaba Wahhabi

108 - 249
((بَيْنَ الْرَّجُلِ وَبَيْنَ الْكُفْرِ أَوِ الشِّرْكِ تَرْكُ الصَّلاةِ)) نماز چھوڑنے سے آدمی کا کفر وشرک سے فاصلہ ختم ہو جاتا ہے ۔ اس حدیث کو مسلم نےاپنی صحیح میں نکالا ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم سےنماز کا ذکر کرتےہوئے فرمایا: ((مَنْ حَافَظَ عَلَيْهَا كَانَتْ لَهُ نُورًا وَبُرْهَانًا وَنَجَاةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَمَنْ لَمْ يُحَافِظْ عَلَيْهَا لَمْ تَكُنْ لَهُ نُورًا وَلَا بُرْهَانًا وَلَا نَجَاةً، وَحُشِرَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَعَ فِرْعَوْنَ، وَهَامَانَ ، وَقَارُونَ،و أُبَيّ بن خَلَف)) جس نےنماز کی محافظت کی تویہ عمل قیامت کےدن اس کےلیے نور اور برہان اور نجات کاباعث ہوگا اورجس نےاس پر محافظت نہ کی اس کے لیے نہ نورہوگا نہ برہان اورنہ عذاب سےنجات۔ وہ قیامت کےدن فرعون ، ہامان ، قارون اور ابی بن خلف کے ساتھ اٹھایا جائےگا۔ اس حديث كو امام احمد نےاسناد حسن کے ساتھ نکالا ہے ۔ اس حدیث کی شرح میں بعض علماء نےکہا ہےکہ نمازکو ضائع کرنے والے کاحشر قیامت کےدن ان کافروں کےساتھ صرف اس وجہ سے ہو گا کہ : اگر اس نے ریاست کی وجہ سےنماز کو ضائع کیا تواسے فرعون سے تشبیہ دی گئی ہےلہٰذا قیامت کے دن وہ فرعون کے ساتھ ہو گا اوراسی کے ساتھ جہنم میں جائے گا ۔ اوراگر نماز ضائع کرنے کا سبب وزارت یا کوئی دوسرا عہدہ تھا تو وہ ہامان سے مشابہ ہے۔ قیامت کے دن اس کے ساتھ اس کا حشر ہو گا اوراسی کے ساتھ جہنم میں جائے گا۔ اور اگر نماز ضائع کرنے کا سبب مال ودولت اورخواہشات ہیں تواسےقارون سے تشبیہ دی گئی ہےجسے اللہ نے اس کے خزانوں سمیت زمین میں دھنسا دیا تھا۔ جس کی وجہ کثرت مال اور خواہشات کی پیروی کے سبب اس کاحق ٹھکرا دینا تھا ۔ ایسا آدمی قارون کے ساتھ اٹھایا جائے گا اوراسی کے ساتھ جہنم میں جائے گا۔ اور اگر نماز ضائع کرنے کا سبب تجارت اور ایسے ہی دوسرے معاملات تھے، تواسےابی بن خلف سے تشبیہ دی گئی ،جو مکہ کے کافروں میں تاجر تھا۔ لہٰذا قیامت کےدن اس کا حشر ابی بن خلف کے ساتھ ہو گااور اسی کے ساتھ وہ جہنم میں جائے گا۔ ہم ان اوران جیسے دوسرےلوگوں کےحال سے اللہ سے عافیت چاہتے ہیں ۔
Flag Counter