Maktaba Wahhabi

282 - 363
ہوئے سنا کہ آپ عکرمہ عن ابن عباس فضائل قرآن میں فلاں فلاں سورہ کی فضیلت کہاں سے بیان کرتے ہیں حالانکہ عکرمہ کے اصحاب میں سے اسے کوئی بیان نہیں کرتا؟ تو انہوں نے جواب دیا: ’’جب میں نے لوگوں کو قرآن سے اعراض کرتے ہوئے اور امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے فقہ نیز ابن اسحاق کے مغازی کے ساتھ اشتغال کرتے دیکھا تو اس بارے میں یہ حدیث گھڑ ڈالی۔‘‘ [1] واضح رہے کہ یہ ابو عصمہ وہ شخص تھا جس نے امام ابو حنیفہ اور ابن ابی لیلیٰ سے فقہ، حجاج بن ارطاۃ سے علم حدیث، کلبی و مقاتل سے تفسیر اور ابن اسحاق سے مغازی کا علم حاصل کیا تھا، مرو کا ولی القضاۃ تھا، ’’الجامع‘‘ کہلاتا تھا، لیکن امام ابن حبان رحمہ اللہ کا قول ہے کہ: ’’جمع كل شيء إلا الصدق‘‘[2]یعنی اس نے صدق کے سوا سب کچھ جمع کر دیا تھا۔‘‘ تفصیلی ترجمہ کے لئے حاشیہ [3] کے تحت مذکورہ کتب کی طرف مراجعت مفید ہو گی۔ اسی طرح امام ابن حبان رحمہ اللہ نے ’’الضعفاء‘‘ میں ابن مہدی سے روایت کی ہے کہ میں نے میسرہ بن عبد ربہ سے پوچھا کہ یہ احادیث تمہیں کہاں سے ملیں کہ جس نے فلاں سورہ پڑھی تو اس کا اتنا اور اتنا ثواب ہے؟ اس نے جواب دیا: ’’میں نے اس کو خود گھڑا ہے تاکہ اس سے لوگوں کو رغبت دلاؤں۔‘‘ [4] میسرہ بن عبد ربہ کے تفصیلی ترجمہ کے لئے حاشیہ[5] کے تحت درج کردہ کتب کی طرف مراجعت مفید ہو گی۔ ایک شخص مرغوبات دنیا سے کنارہ کش تھا۔ اس کی موت پر بغداد کے بازار بند ہو گئے تھے، لیکن باوجود اس کے وہ حدیث گھڑا کرتا تھا۔ کسی شخص نے اس کی موت سے کچھ قبل پوچھا: ’’حسن ظنك؟‘‘ تو اس نے جواب دیا:
Flag Counter