Maktaba Wahhabi

225 - 363
کے ساتھ کسی کاروبار یا تجارت میں شریک نہ رہا ہو، اس کے ساتھ سفر نہ کیا ہو، اس کا پڑوس نہ رہا ہو، مسجد میں ایک دوسرے سے میل ملاپ نہ رہا ہو، دیگر دنیاوی معاملات میں ایک دوسرے سے تعاون نہ رہا ہو، ربط ضبط کا ماحول نہ رہا ہو تو اس کے بارے میں واقعہ یہ ہے کہ آسانی کے ساتھ رائے نہیں قائم کی جا سکتی۔ ان حالات میں بعض اوقات ایک ذہین و فطین آدمی بھی دھوکا کھا سکتا ہے‘‘۔ [1] اس ضمن میں جناب سید ابوالاعلی مودودی صاحب بھی محترم اصلاحی صاحب کے ہمنوا نظر آتے ہیں، چنانچہ لکھتے ہیں: ’’کسی روایت کے جانچنے میں سب سے پہلے جس چیز کی تحقیق کی جاتی ہے وہ یہ ہے کہ روایت جن لوگوں کے واسطے سے آئی ہے وہ کیسے لوگ ہیں۔ اس سلسلہ میں متعدد حیثیات سے ایک ایک راوی کی جانچ کی جاتی ہے۔ وہ جھوٹا تو نہیں؟ روایتیں بیان کرنے میں غیر محتاط تو نہیں؟ فاسق اور بدعقیدہ تو نہیں؟ وہمی یا ضعیف الحفظ تو نہیں؟ مجہول الحال ہے یا معروف الحال؟ ان تمام حیثیات سے رواۃ کے احوال کی جانچ پڑتال کر کے محدثین کرام نے اسماء الرجال کا عظیم الشان ذخیرہ فراہم کیا، جو بلاشبہ نہایت بیش قیمت ہے، مگر ان میں کون سی چیز ہے جس میں غلطی کا احتمال نہ ہو؟ اول تو رواۃ کی سیرت اور ان کے حافظہ اور ان کی دوسری باطنی خصوصیات کے متعلق بالکل صحیح علم حاصل ہونا مشکل، دوسرے خود وہ لوگ جو ان کے متعلق رائے قائم کرنے والے تھے، انسانی کمزوریوں سے مبرا نہ تھے۔ نفس ہر ایک کے ساتھ لگا ہوا تھا، اور اس بات کا قوی امکان تھا کہ اشخاص کے متعلق اچھی یا بری رائے قائم کرنے میں ان کے ذاتی رجحانات کا بھی کسی حد تک دخل ہو جائے۔ یہ امکان محض امکان عقلی نہیں ہے بلکہ اس امر کا ثبوت موجود ہے کہ بارہا یہ امکان فعل میں آ گیا ہے الخ‘‘۔ [2] آں موصوف آگے چل مزید فرماتے ہیں: ’’اس قسم کی مثالیں پیش کرنے سے ہمارا مقصد یہ نہیں ہے کہ اسماء الرجال کا سارا علم غلط ہے بلکہ ہمارا مقصد صرف یہ ظاہر کرنا ہے کہ جن حضرات نے رجال کی جرح و تعدیل کی ہے وہ بھی تو آخر انسان تھے، بشری کمزوریاں ان کے ساتھ بھی لگی ہوئی تھیں۔ کیا ضروری ہے کہ جس کو انہوں نے ثقہ قرار دیا ہو وہ بالیقین ثقہ اور تمام روایتوں میں ثقہ ہو، اور جس کو انہوں نے غیر ثقہ ٹھہرایا ہو وہ بالیقین غیر ثقہ ہو اور اس کی تمام روایتیں پایہ اعتبار سے ساقط ہوں۔ پھر ایک ایک راوی کے حافظہ اور اس کی نیک نیتی اور صحت ضبط وغیرہ کا حال بالکل صحیح معلوم کرنا تو اور بھی مشکل ہے، اور ان سب سے زیادہ مشکل یہ تحقیق کرنا ہے کہ ہر راوی نے ہر روایت کے بیان میں ان تمام جزئیات متعلقہ کو ملحوظ
Flag Counter