Maktaba Wahhabi

218 - 363
طریقے بھی اختیار کئے جائیں، مجرد سند پر اعتبار کر کے کسی روایت کی صحت اور حسن و قبح کے متعلق پوری طرح اطمینان نہیں کیا جا سکتا۔‘‘ اس بارے میں عرض یہ ہے کہ ہر حدیث کے دو جزء ہوتے ہیں، پہلا جزء سند اور دوسرا متن۔ لہٰذا کسی حدیث کی صحت و ضعف کے فیصلہ کے لئے محدثین اور نقاد، حدیث کے ان دونوں اجزاء پر غوروفکر اور بحث و تمحیص کرتے ہیں۔ مگر کسی بھی حدیث کے متن پر غوروفکر سے قبل اس کی سند اور اس کے رواۃ کے احوال و کوائف کی تحقیق کی جاتی ہے۔ اس سے جناب اصلاحی اور مودودی صاحبان کو بھی عام مستشرقین کی طرح یہ غلط فہمی لاحق ہو گئی ہے کہ محدثین ’’حدیث کی صحت کو جانچنے کے لئے سند کے سوا‘‘ کوئی دوسرا طریقہ اختیار نہیں کرتے تھے، جیسا کہ اوپر آپ نے ملاحظہ فرمایا، حالانکہ ہم دیکھتے ہیں کہ سب سے قبل صحابہ رضی اللہ عنہم نے حدیث کی تحقیق میں اسناد کے ساتھ نقد متن کی ضرورت کو محسوس کیا تھا۔ ان کے نزدیک اسناد کی اہمیت اور اس کی تحقیق و تفحیص کے چند واقعات اوپر حصہ اول میں نقل کئے جا چکے ہیں۔ جہاں تک متن حدیث کے متعلق ان کی تحقیقات کا معاملہ ہے تو اس بارے میں بھی ہمیں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے دور مسعود میں متعدد واضح مثالیں نظر آتی ہیں، مثلاً: 1- حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت کہ: ’’مَنْ غَسَّلَ مَيِّتًا فَلْيَغْتَسِلْ، وَمَنْ حَمَلَهُ فَلْيَتَوَضَّأْ‘‘ یعنی جو مسلمانوں کی میت کو غسل دے وہ بھی غسل کرے اور جو اسے اٹھائے وہ وضو کرے۔‘‘ کو سن کر حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا تھا: ’’أو نجس موتي المسلمين؟ وما علي رجل لو حمل عودا‘‘[1]اسی طرح حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: ’’لا يلزمنا الوضوء في حمل عيدان يابسة‘‘ [2] 2- حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی مرفوع حدیث: ’’الوضوء مما مست النار ولو من ثور إقط‘‘ سن کر حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے پوچھا تھا: ’’يا أبا هريرة: أنتوضأ من الدهن؟ أنتوضأ من الحميم‘‘ [3] 3- جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ ’’إن الميت يعذب ببكاء أهله عليه‘‘ تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس کی تردید کرتے ہوئے فرمایا کہ: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات تو ایک یہودیہ کے بارے میں کہی تھی کہ: ’’إنها تعذب وهم يبكون عليها‘‘ [4] 4- حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث: ’’من تبع جنازة فله قيراط‘‘ قبول کرنے سے توقف کرنا حتیٰ کہ اس بارے میں انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے دریافت کیا اور آں رضی اللہ عنہا نے
Flag Counter