Maktaba Wahhabi

205 - 363
میں شمار کیا جاتا ہے عبدالرحمٰن بن ابی حاتم رحمہ اللہ کی مجلس درس میں داخل ہوئے۔ اس وقت آں رحمہ اللہ اپنے شاگردوں کو کتاب الجرح والتعدیل کا درس دے رہے تھے۔ یوسف بن الحسین نے ان سے مخاطب ہو کر پوچھا: اے ابو محمد! تم لوگوں کو یہ کیا چیز پڑھ کر سنا رہے ہو؟ آں رحمہ اللہ نے جواب دیا: ایک کتاب، جو میں نے الجرح والتعدیل کے متعلق تصنیف کی ہے۔ انہوں نے پوچھا کہ جرح و تعدیل کیا چیز ہے؟ آں رحمہ اللہ نے فرمایا: اہل علم کے احوال بیان کرنا کہ ان میں سے کون ثقہ اور کون غیر ثقہ ہے۔ یہ سن کر یوسف بن الحسین الرازی نے آں رحمہ اللہ سے کہا: ’’استحييت لك يا أبا محمد كم من هؤلاء القوم قد حطوا رواحلهم في الجنة منذ مائة سنة و مائتي سنة و أنت تذكرهم و تغتابهم علي أديم الأرض‘‘ یہ سن کر عبدالرحمٰن بن ابی حاتم رحمہ اللہ رونے لگے اور فرمایا: اے ابو یعقوب! اگر میں یہ کلمہ اپنی کتاب کو تصنیف کرنے سے پہلے سن لیتا تو ہرگز یہ کتاب نہ لکھتا‘‘۔[1] 2- ’’ابن ابی حاتم نے اپنے تلامذہ کو کتاب ’’الجرح والتعدیل‘‘ کا درس دیتے ہوئے یحییٰ بن معین رحمہ اللہ سے روایتاً نقل کرتے ہیں، انہوں نے فرمایا: ’’إنا لنطعن علي أقوام لعلهم قد حطوا رواحلهم في الجنة منذ أكثر من مائتي سنة‘‘ یہ بیان کرنے کے بعد عبدالرحمٰن بن ابی حاتم رحمہ اللہ رونے لگے اور ان کے ہاتھ کپکپا اٹھے حتیٰ کہ ان کے ہاتھوں سے کتاب چھوٹ کر گر پڑی۔‘‘ [2] لیکن ہماری تحقیق کے مطابق یہ دونوں حکایات قطعی جعلی اور بے بنیاد ہیں، واللہ اعلم۔ ان میں سے اول الذکر حکایت نقل کرنے کے بعد خود علامہ خطیب بغدادی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’لیکن میں کہتا ہوں کہ جس طرف یہ لوگ گئے ہیں معاملہ اس کے بالکل برعکس ہے کیونکہ تمام اہل علم کا اس بات پر اتفاق ہے کہ خبر صرف عاقل صدوق و مأمون ہی سے قبول کی جائے گی، پس اس اجماع میں ان لوگوں پر جرح کے جواز کی دلیل موجود ہے جو کہ اپنی روایات میں صدوق نہ ہوں‘‘۔ [3] فن جرح و تعدیل مسنون و ماثور اور اسلاف کی یادگار ہے: علوم حدیث سے متعلق جملہ مصادر اس بات پر متفق نظر آتے ہیں کہ جرح و تعدیل نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد صحابہ کرام، تابعین، تبع تابعین اور محدثین نے احادیث رسول کی صیانت کے لئے اس سنت پر مسلسل عمل جاری رکھا ہے۔ اوپر ’’کیا رواۃ حدیث پر جرح غیبت ہے؟‘‘ کے زیر عنوان جرح و تعدیل کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہونا بیان کیا جا چکا ہے۔ ذیل میں ہم ان صحابیوں، تابعین، اتباع تابعین اور محدثین کا تذکرہ کریں گے جن
Flag Counter