Maktaba Wahhabi

167 - 363
فینبغی التنبہ لذلک و عدم الاعتداد بہ إلا بحق‘‘ [1] علامہ سبکی رحمہ اللہ (م 771ھ) اپنے شیخ امام ذہبی رحمہ اللہ (م 748ھ) کی عقیدہ کے بارے میں عصبیت کا تذکرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ اشاعرہ قیامت کے دن آں رحمہ اللہ کے شدید دشمن ہوں گے، فرماتے ہیں: ’’عند من لعل أدناھم عندہ أوجہ منہ‘‘ [2] علامہ سبکی رحمہ اللہ کا خیال ہے کہ امام ذہبی رحمہ اللہ اشاعرہ پر اعتماد کو جائز نہیں سمجھتے تھے چنانچہ بیان کرتے ہیں: ’’و عنده علي أهل السنة (أشاعرة) تحامل مفرط فلا يجوز أن يعتمد عليه ‘‘ [3] لیکن علامہ سبکی رحمہ اللہ کا امام ذہبی رحمہ اللہ جیسے جلیل القدر محدث اور نقاد پر مذکورہ بالا اعتراض غیر درست اور انصاف سے بعید ہے کیونکہ آں رحمہ اللہ بقول حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ ’’أهل الاستقرار التام في نقد الرجال‘‘[4]ہیں۔ اسی دوسرے مذاہب مثلاً خوارج و شیعہ وغیرہ کے متعلق علماء کی جرح برائے تعصب بھی غیر معتبر ہے۔ حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’التشيع لا يضر إذا كان الراوي ثبت الأخذ والأداء لا سيما ولم يكن داعية إلي رأيه‘‘ [5] اور خوارج کے متعلق فرماتے ہیں: ’’الصحيح عند الأكثرين أن الخوارج لا يكفرون ببدعتهم‘‘ [6] اس بارے میں مزید اصول و قواعد کی تفصیلات ان شاء اللہ آگے ’’مبتدعین کی روایات کا حکم‘‘ کے زیر عنوان بیان کی جائیں گی۔ مختصراً یہ سمجھ لیں کہ ’’اگر کسی ثابتِ عدالت شخص کے متعلق کوئی ایسی جرح ملے جس کے بارے میں قرائن سے پتہ چلتا ہو کہ یہ جرح مذہبی تعصب یا اختلاف عقائد کی بنا پر ہے تو اس کی طرف التفات نہ کیا
Flag Counter