چنانچہ جب وہ مسلمہ بن مخلد انصاری رضی اللہ عنہ کے مکان پر پہنچے جو اس وقت مصر کے گورنر تھے اور ان کو اطلاع دی۔ مسلمہ جلدی سے باہر آئے، معانقہ کیا اور پوچھا کہ کیسے تشریف لائے؟ فرمایا: ایک حدیث میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی، اب سوائے میرے اور عقبہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا سننے والا اور کوئی باقی نہیں ہے، اس لئے کسی کو بھیج دو جو مجھے ان کا مکان بتا دے۔ مسلمہ نے فوراً ایک آدمی ساتھ کر دیا۔ حضرت عقبہ کو اطلاع ہوئی تو جلدی سے نکل کر معانقہ کیا اور پوچھنے لگے: اے ابو ایوب! کیسے آنا ہوا؟ جواب دیا کہ مسلمان کی پردہ پوشی کے بارے میں ایک حدیث میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی۔ اب میرے اور تمہارے سوا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا سننے والا اور کوئی باقی نہیں ہے۔ عقبہ بولے ہاں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ’’مَنْ سَتَرَ عَلَي مُؤْمِن فِي الدُّنْيَا عَلَي خزية سَتَرَهُ اللّٰهُ يَوْمَ القِيَامَةِ‘‘ یعنی ’’جو دنیا میں کسی رسوائی پر مسلمان کی پردہ پوشی کرے گا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی پردہ پوشی فرمائے گا‘‘۔ حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ نے سن کر فرمایا: تم نے سچ کہا۔ یہ کہہ کر سواری کا رخ کیا اور سوار ہو کر مدینہ طیبہ کو واپس ہو گئے۔ واپسی میں اتنی جلدی کی کہ حضرت سلمہ رضی اللہ عنہ نے جو نظرانہ ان کو پیش کیا وہ بھی ان کو عریش مصر میں ملا‘‘۔ [1]
یہ دور صحابہ کے چند واقعات تھے جو بطور نمونہ پیش کئے گئے تھے۔ ان کے بعد جب تابعین کا دور آیا تو اس سلسلہ کو اور ترقی ملی چنانچہ عبیداللہ بن عدی رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ:
’’مجھے ایک حدیث کی بابت پتہ چلا کہ وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو معلوم ہے، ساتھ ہی یہ خدشہ گزرا کہ کہیں ان کا انتقال ہو گیا تو پھر کسی اور سے وہ حدیث معلوم نہ ہو سکے گی، لہٰذا فوراً سفر پر نکل گیا اور آپ کی خدمت میں عراق جا پہنچا‘‘۔ [2]
کثیر بن قیس بیان کرتے ہیں کہ:
’’میں مسجد دمشق میں حضرت ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کی خدمت میں بیٹھا تھا، دفعتاً ایک شخص نے آ کر ان سے عرض کیا اے ابو الدرداء! میں مدینۃ الرسول سے چل کر تمہارے پاس آیا ہوں، اور کسی حاجت کے لئے نہیں بلکہ صرف ایک حدیث کے لئے آیا ہوں جس کے متعلق مجھے علم ہوا ہے کہ آپ اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا کرتے ہیں۔ حضرت ابو الدرداء نے جب یہ سنا تو فضیلت علم کے بارے میں جو حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی اس شخص کو بیان کی‘‘۔ [3]
|