Maktaba Wahhabi

140 - 363
چند واقعات بطور مثال پیش خدمت ہیں: امام بخاری رحمہ اللہ ترجمۃ الباب میں فرماتے ہیں: ’’ورحل جابر بن عبداللّٰه ميسرة شهر إلي عبداللّٰه بن أنيس في حديث واحد‘‘ [1] یعنی ’’حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے حضرت عبداللہ بن انیس سے ایک حدیث سننے کی غرض سے ایک ماہ کا سفر کیا تھا‘‘۔ اس واقعہ کی تفصیلات امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی دوسری کتاب ’’الادب المفرد‘‘ میں امام احمد رحمہ اللہ و امام ابو یعلی الموصلی رحمہ اللہ نے اپنی اپنی مسانید میں بطریق عبداللہ بن محمد بن عقیل عن جابر بن عبداللہ اس طرح نقل کی ہے: ’’مجھے ایک صحابی کے متعلق یہ اطلاع ملی کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک حدیث سنی ہے میں نے فوراً اونٹ خریدا، اس پر کجاوہ کسا اور ان صحابی کی طرف ایک ماہ کا سفر طے کر کے ملک شام پہنچا۔ یہ صحابی عبداللہ بن انیس رضی اللہ عنہ تھے۔ میں نے ان کے دربان سے کہا کہ جا کر کہو کہ دروازہ پر جابر کھڑا ہے۔ انہوں نے سنتے ہی پوچھا: کون؟ ابن عبداللہ؟ میں نے کہا: ہاں، وہ فوراً باہر نکلے اور معانقہ کیا۔ میں نے کہا کہ مجھے ایک حدیث کے متعلق اطلاع ملی تھی کہ آپ نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے۔ میں ڈرا کہ مجھے کہیں موت آ جائے اور اس حدیث کے جاننے سے محروم رہوں، یہ سن کر عبداللہ بن انیس رضی اللہ عنہ نے وہ حدیث بیان کر دی‘‘۔ [2] امام دارمی رحمہ اللہ نے عبداللہ بن بریدہ سے روایت کی ہے کہ: ’’ایک صحابی سفر کر کے حضرت فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ کے پاس مصر پہنچے، اس وقت وہ اپنی اونٹنی کو چارہ کھلا رہے تھے، ان کو دیکھتے ہی پکار اٹھے: ’’مرحبا‘‘۔ صحابی مذکور نے حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ سے کہا: ’’لم آتك زائرا‘‘ (میں آپ کی زیارت کے لئے نہیں آیا ہوں) بلکہ اس غرض سے آیا ہوں کہ میں نے اور آپ نے ایک حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی، مجھے امید ہے کہ وہ آپ کے علم میں ہو گی۔ حضرت فضالہ نے پوچھا: ’’ما هو؟‘‘ (وہ کون سی حدیث ہے؟) صحابی مذکور نے کہا: ’’كذا و كذا‘‘ (یعنی جس میں یہ یہ ہے) الخ‘‘۔[3] اسی طرح کا ایک واقعہ حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کے متعلق مروی ہے کہ: ’’ابو ایوب رضی اللہ عنہ، حضرت عقبہ بن عامر الجہنی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں صرف ایک حدیث کی خاطر سفر کر کے مصر تشریف لے گئے تھے:
Flag Counter